ایک نیوز: عدالت نے آئی جی جیل خانہ جات مبشر احمد خان کو بحال کردیا،عدالت نے حکومت پنجاب اور فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں آئی جی جیل خانہ جات مبشر احمد کی برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کی سماعت کی۔
برطرف آئی جی پنجاب کے وکیل اشتیاق اے خان نے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ نگران حکومت پنجاب نے آئی جی جیل خانہ جات کو غیر قانونی طور پر عہدے سے ہٹا دیا ہے، نگران حکومت کو آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کی برطرفی کا کوئی استحقاق نہیں ہے۔
وکیل نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ نگران حکومت کا کام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے، عدالت آئی جی جیل خانہ جات کی برطرفی کا حکم کالعدم قرار دے۔
سرکاری وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ دفاتر بند ہونے کے باعث ہدایات نہیں لی جا سکیں۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیا آج آدھے دن کی چھٹی تھی۔ عدالت نے نگران حکومت پنجاب کی جانب سے آئی جی جیل خانہ جات کی تعیناتی کا معطل کیا گیا نوٹیفکیشن بحال کرتے ہوئے حکومت پنجاب اور فریقین سے 27 مارچ تک جواب بھی طلب کر لیا۔
دوسری جانب حکومت پنجاب کی طرف سے میاں فاروق نذیر کو تا حکم ثانی بطور آئی جی جیل خانہ جات کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔آئی جی جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نذیر کو پنجاب حکومت کی جانب سے ہائیکورٹ کی ہدایت کی روشنی میں نوٹیفکیشن جاری ہونے تک فی الحال عہدے کا چارج نہ چھوڑنے کا حکم دیدیا۔میاں فاروق نذیر بطور آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھیں گے۔میاں فاروق نذیر کے بطور آئی جی جیل خانہ جات پنجاب تعیناتی کے نوٹیفکیشن کی معطلی کا حکم پنجاب حکومت کا موقف سنے بغیر جاری کیا گیا ہے۔پنجاب حکومت نے ہائیکورٹ سے رجوع کرکے میاں فاروق نذیر کا آئی جیل خانہ جات تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ نگران حکومت پنجاب نے آئی جی جیل خانہ جات مبشر احمد کو برطرف کرکے ان کی جگہ میاں فاروق نذیر کو تعینات کردیا تھا۔گزشتہ روز چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان فاروق نذیر کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، فاروق نذیر تیسری بار آئی جی مقرر ہونے والے جیل خانہ جات کے واحد افسر ہیں۔