ایک نیوز:پاکستان میں رواں ماہ زیادہ بارشوں کی توقع کی جا رہی ہے۔ جبکہ مارچ میں ییٹ ویو کا خدشہ ہے ۔
دونوں صورتوں میں مقامی فصلوں جیسے کہ گندم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
پاکستان میں ماہر موسمیات ڈاکٹر محمد حنیف کا کہنا تھا کہ فروری خشک اور گرم ہو تو عموماً مارچ میں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں برس چونکہ فروری خشک تھا اور قدرے گرم بھی، اس لیے مارچ میں بارشیں زیادہ ہوں گی جو توقع ہے مہینے کے دوسرے ہفتے کے اختتام سے شروع ہوں گی۔
سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب رپورٹ کے مطابق ’موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے مارچ 2023 کے دوران ملک بھر میں دن کے اوقات میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور توقع ہے درجہ حرارت ملک کے زیادہ تر حصوں میں معمول سے اوپر رہیں گے۔
’مارچ 2023 کے دوسرے ہفتے سے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں درجہ حرارت میں اضافے کا امکان ہے اور یہ پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں گلیشیئرز کے جلد پگھلنے کا سبب بن سکتا ہے۔
معمول سے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے ربیع کی فصلیں بشمول گندم خاص طور پر ملک کے نچلے جنوبی نصف حصے میں قبل از وقت کٹائی کے لیے تیار ہوجائیں گی۔
درجہ حرارت میں اضافہ بڑے شہروں (جیسے اسلام آباد، لاہور) میں پولن سیزن کے جلد آغاز کا سبب بنے گا۔
درجہ حرارت میں اضافہ تیز ہواؤں، گرد و غبار اور ژالہ باری کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر محمد حنیف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان بارشوں کا فصلوں خاص طور پر گندم کی فصل پر بہت برا اثر ہوگا کیونکہ مارچ میں گندم کو بہت زیادہ پانی نہیں چاہیے ہوتا۔ بارشوں کے نتیجے میں انہیں نقصان ہوسکتا ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس بار ملک کو گندم اور دیگر فصلیں پہلے کی طرح نہیں ملیں گی کیونکہ اس بار فصلوں کی کٹائی کے وقت بارشیں آئیں گی جن کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ کے دوسرے ہفتے کے آخر سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں بارشیں شروع ہو جائیں گی۔
ماہر زراعت ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ ’بنیادی طور پر موسمی تبدیلیوں کا اثر ہماری گندم اور آم کی فصلوں پر زیادہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں ہماری سالانہ پیداوار میں اچھی خاصی کمی واقعہ ہوئی ہے۔‘ یہی حالات رہے تو پاکستان کو گندم کی مجموعی پیداوار میں دو ملین میٹرک ٹن تک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ہم 27 ملین میٹرک ٹن ہدف حاصل نہیں کر پائیں گے۔
ماہر ماحولیات رافع عالم ے ورلڈ بینک کی گذشتہ سال کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا درجہ حرارت معمول سے دو سے اڑھائی ڈگری سینٹی گریڈ گرم ہو چکا ہے اور یہ درجہ حرارت بڑھتے رہیں گے تب تک جب تک ہم گرین ہاؤس گیسسز فضا میں خارج کرتے رہیں گے،ہم کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتے، ہمیں صرف یہ معلوم ہے کہ درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے جس سے موسم تبدیل ہو چکے ہیں اور ہمیں یہی نظر آ رہا ہے کہ چھ سے نو مہینے گرمی کا موسم ہوگا اور باقی کے مہینوں میں ہم شدید ہوائی آلودگی کا شکار بنیں گے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ چند دہائیوں کے دوران گرمی کی لہر کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس رجحان کے جاری رہنے کی توقع ہے۔
ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن کے گذشتہ سال کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ موسمیاتی بحران نے انڈیا اور پاکستان میں ہیٹ ویوز کا امکان 30 گنا زیادہ کر دیا ہے۔