سینیٹر انوشہ رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس

سینیٹر انوشہ رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس
کیپشن: Senator Anusha Rahman presided over the meeting of Senate Standing Committee on Trade

ایک نیوز: سینیٹر انوشہ رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تحفظ حقوق دانش کی ڈائریکٹر جنرل نے بریفنگ دی۔
 بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ آئی پی او میں چار سال سے 180 آسامیاں خالی ہیں،کل ضرورت 319 سٹاف کی ہے، کل سٹاف جو اس وقت آئی پی او میں 139 ہیں ،چار سال سے آسامیاں خالی ہیں۔  چیئرپرسن کمیٹی انوشہ رحمان نے سوال کیا کہ آسامیوں پر تعیناتی کیوں نہیں کی گئی،قواعد ہی تاخیر سے بنے ہیں تو کام کیسے ہوگا۔ 
 بریفنگ میں کہا گیا کہ بورڈ اور چیئرمین نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا سامنا تھا، 2022 میں بورڈ بنا ہے اور ایک سال میں بورڈ کے چار اجلاس ہوئے ہیں،آفس کھولنے کیلئے خزانہ ڈویژن کی اجازت نہیں لینی پڑتی، بھرتیوں کیلئے اجازت خزانہ ڈویژن لینی پڑتی ہے جس پر وقت لگتا ہے۔
 چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ بھرتیاں کب تک مکمل ہونگی کمیٹی کو بتایا جائے، آئی پی او بورڈ کی ایچ آر کمیٹی نہیں ہے، ڈی جی آئی پی او بھرتیوں کیلئے کمیٹی سفارش کرے جس کو وزارت خزانہ بھجوایا جائے گا، جوائنٹ سیکرٹری تجارت 180 خالی آسامیوں پر بھرتی ضروری ہے اگر ایچ آر نہیں ہے بھرتی کیسے ہوگی۔
  سینیٹر انوشہ رحمان نے سوال کیا کہ پہلے تو یہ فیصلہ کریں کہ آئی پی او کی ساخت کیا ہے، کمیٹی نے آئی پی او میں بھرتیوں کیلئے 4 ستمبر کی تاریخ دیدی، چیئرمین آئی پی او گلگت بلتستان میں ہیں وہاں انفورسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ ہے، ڈی جی آئی پی او گلگت میں آئی پی او کی کمیٹی کا اجلاس کیوں ہورہا ہے۔
11 شہروں میں ہماری انفورسمنٹ کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں، ڈی جی آئی پی او گلگت میں گرمیوں میں آئی پی او میٹنگ ہورہی ہے،آئی پی او میں بھرتیوں میرٹ پر ہونی چاہیے۔ 
سینٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کے چیئرمین نے آئی پی او کی عدم حاضری پربرہمی کا اظہار کیا،چیئرمین کو پریزنٹیشن دینی چاہیے تھی، کل ہم نے بریفنگ اسی لیے موخر کی تھی کہ چیئرمین آئی پی او بریفنگ دیں، زبیر موتی والا صاحب کو کراچی سے پریزنٹیشن کے لیے بلایا گیا ہے۔