ایک نیوز:وزیراعظم شہباز شریف کا شنگھائی تعاون تنظیم کےسربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ آستانہ ایک خوبصورت شہر ہے، بہترین مہمان نوازی پر مشکور ہوں،ہمارے چیلینجز مشترکہ ہیں ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا،عالمی حدت نے دنیا کے مختلف ملکوں پر منفی اثرات قائم کیے ہیں،افغانستان سے پاکستان میں ہونے والہ دہشتگردی قابل مذمت ہے، افغانستان کی حکومت سے نامعنی بات کرنا ہو گی، سلامتی کونسل کی قراردادیں تمام تصفیہ حل کیلئے موجود ہیں، افغانستان میں عوام کے مسائل کو حل کرنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ماحولیات کو بہتر بنانے کیلئے ایس سی او کا اقدام قابل تحسین ہے،پاکستان اپنے تجارتی محل وقوع کی وجہ سے اہم گز گاہ ہے،پوری دنیا کو موسمیاتی خطرے کا سامنا ہے،چاہتے ہیں پڑوسی ملک خطے کے امن کیلئے مل کر رہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بیلاروس کو ایس سی او میں شمولیت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں،ایس سی او خطے میں عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہے،خطے کے روشن مستقبل کیلئے ہمیں جغرافیائی،سیاسی محاذ آرائی سے خود کو آزاد کرنا ہو گا،عالمی حدت نے دنیا کے مختلف ملکوں پر منفی اثرات مرتب کئے،ماحولیات کے تحفظ کے لئے ایس سی او کا اقدام لائق تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کے لئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے،غربت کے خاتمہ کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہو گا،اسلامو فوبیا اور لسانیت کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی۔
بعد ازاں شنگھائی تعاون تنظیم سر براہی اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم محمد شہباز شریف سمیت تنظیم کے تمام رکن ممالک کے سربراہان نے اجلاس کے اعلامیے آؤٹ کم ڈاکیومینٹ پر دستخط کئے۔
شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی، وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات ہوئی، وزیراعظم کی ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان ، آذر بائیجان کے صدر الہام علییوف ، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان ، کرغزستان کے صدر سدیر جاپروف اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شانکو سے بھی بات چیت، دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی۔