سندھ حکومت نے تھر کول پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا: وزیراعلیٰ سندھ 

Jul 04, 2024 | 11:48 AM

ایک نیوز: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ ویژن پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے تھر کول پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا ، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی بلاک ٹو کے مائننگ پروجیکٹ کا کام کر رہی ہے۔
 سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلاک ٹو کے فیز ون میں 10 جولائی 2019 کو سی او ڈی حاصل ہوا،اس کی لاگت 627 ملین ڈالرز ہے، یہاں سے سالانہ 3.8 ایم ٹی پی اے کوئلہ نکالنے گا، اب تک 2 ملین ٹن سے زیادہ کوئلہ نکالا گیا ہے،فیز ٹو میں 31 دسمبر 2019 کو ایف سی حاصل کیا،اس کی ابتدائی لاگت 235 ملین ڈالرز ہے جبکہ کل لاگت 862 ملین ڈالرز ہے، یہاں سے مزید سالانہ 3.8 ایم ٹی پی اے کوئلہ نکالنے گا یعنی کل 7.6 ایم ٹی پی اے کوئلہ نکالا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 18 ایگزیکیوٹرز اور 130 ڈمپ ٹرک کے ذریعے کائلہ نکالا جا رہا ہے،سائنو سندھ سیسورسز بلاک ون مائننگ پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے،یہ سی پیک پروجیکٹ ہے جسکا ایف سی 31 دسمبر 2019 کو حاصل ہوا، تھر کول بلاک ون مائننگ پروجیکٹ کی لاگت 1.17 بلین ڈالرز ہے، سالانہ 7.8 ایم ٹی پی اے کوئلہ حاصل کیا جائے گا، 10 ملین بی سی ایم سے زیادہ بوجھ ہٹایا گیا، بلاک ون میں 34 ایگزیکیوٹرز، 120 ڈمپ ٹرک اور 220 ٹرانزٹ کے ذریعے کائلہ نکالا جا رہا ہے، تھر میں اینگرو پاورجین تھر پرائیوٹ لمیٹڈ نے کوئلے سے بجلی پیدا کر رہا ہے۔
انہوں نے بریفننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاور پروجیکٹ شیڈول سے 3 ماہ پہلے مکمل ہوا، 10 جولائی 2019 سے 660 میگاواٹ یونٹس نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کر رہے ہیں، ابتک 3.5 3.5 گیگا واٹ پر آور سے زیادہ بجلی پیدا کی گئی ہے، سو فیصد آئی ایف سی اور ڈبلیو بی کے ماحولیاتی رہنما خطوط کے مطابق ہے، سندھ حکومت نے اسلام کوٹ میں مائی بختاور ایئرپورٹ قائم کیا، تھر میں بہترین اور اعلیٰ معیار کی سڑکوں کا جال بچھایا گیا ہے۔
تھر کے لوگوں کیلئے تھر فائونڈیشن قائم کی گئی ہے، سندھ حکومت اور سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے تعاون سے چلائی جا رہی ہے،تھر فاؤنڈیشن کا مقصد کول پروجیکٹس سے متاثرین فائدہ پہچانا، مقامی افراد کیلئے روزگار اور تعلیم کے مواقع پیدا کرنا ، سندھ حکومت کی جانب سے دوبارہ آبادکاری کرنا، ماحول کا تحفظ کرنا، تھر فاؤنڈیشن نے اسلام کوٹ میں بہترین اسپتال بھی قائم کی ہے۔

چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے ساتھ سندھ حکومت کی شراکت داری بڑی کامیابی ہے، آج صوبے میں ہر بچہ 30 منٹ کے اندر عالمی معیار کی ایمرجنسی صورتحال سے 24 گھنٹے مفت حاصل کر رہا ہے،  سندھ کے 9  ہسپتالوں میں جدید ایمرجنسی رومز  جو  کہ کراچی، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر میں ہیں، ٹیلی میڈیسن نیٹ ورک سندھ کی تمام تحصیلوں پر محیط ہے جہاں اطفال کے ماہر کے ذریعہ ساتوں دن 24 گھنٹے مشاورت فراہم کی جاتی ہے،  2023-24 میں 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کو ایمرجنسی سہولیات فراہم کی گئیں۔

 امریکہ کی بنیاد پر آزاد تحقیق کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے ایمرجنسی رومز میں آنے والے شدید بیمار بچوں کی اموات کی شرح 19 ملتے جلتے ممالک سے بہت کم ہے ، سندھ میں اعلیٰ معیار کے پیڈیاٹرک ایمرجنسی روم ہیں، سندھ بھر میں بچوں کی اموات میں نمایاں کمی آئی، این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی وی ڈی کے تحت لاڑکانو، ٹنڈو محمد خان، حیدرآباد، سیہون، سکھر، نوابشاہ، مٹھی، خیرپور، لیاری میں سیٹیلائٹ یونٹس قائم کئے گئے ہیں۔

مزیدخبریں