ایک نیوز: یورپی یونین نے پاکستان کو انسانی بنیادوں پر امداد کےلیے ایک کروڑ 65 لاکھ یورو فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔
اس حوالے سے یورپین کمیشن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کمیشن پاکستان میں سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی مدد کےلیے ایک کروڑ 65 لاکھ یورو فراہم کر رہا ہے، ایسے لوگ جو تنازعات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی آفات سے متاثر ہوئے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق مجموعی طور پر مختص کی گئی رقم میں سے، ایک کروڑ 50 لاکھ یورو پاکستان میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو خوراک کی فراہمی، پناہ گاہ، پانی اور صفائی ستھرائی کی خدمات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین اور ان کی میزبان کمیونٹی کی مدد کےلیے فنڈ کی صورت میں فراہم کی جائے گی۔
اعلامیہ کے مطابق باقی 15 لاکھ یورو موسمیاتی لچک کو فروغ دینے، مقامی حکام کے ساتھ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور آفات سے نمٹنے کےلیے تیاری کے پروگراموں پر توجہ مرکوز کرنے کےلیے فراہم کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ یورپی یونین نے انسانی امداد کےلیے 30 ملین یورو جمع کیے اور 2022 کے موسم گرما میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے جواب میں اپنے شہری تحفظ کے طریقہ کار کے ذریعے رکن ممالک کی جانب سے آنے والی امداد کو مربوط کیا۔
اعلامیے میں اس امداد کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ 2022 کے موسم گرما میں پاکستان کو اپنی حالیہ تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، 1700 سے زائد افراد ہلاک اور کم از کم 22 لاکھ مکانات تباہ ہوئے۔
اس میں کہا گیا کہ سیلاب سے ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ ڈوب گیا اور اس نے زرعی پیداوار کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا، جس کے نتیجے میں انسانی ضروریات میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا۔
اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ افغانستان میں انسانی بحران کا پھیلاؤ پڑوسی ممالک، خاص طور پر پاکستان اور ایران کو بھی متاثر کر رہا ہے، جو سرحد پار سے نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ پاکستان چار دہائیوں سے مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں افغانوں کی آبادی 37 لاکھ کے لگ بھگ ہے، جس میں 16 لاکھ غیر دستاویزی افغان اور دیگر حیثیت کے حامل ہیں۔
یورپی یونین نے 2016 سے پاکستان کےلیے 13 کروڑ 60 لاکھ یورو سے زیادہ انسانی امداد مختص کی ہے اور 1990 کی دہائی سے اس ملک کی مدد کر رہی ہے، جبکہ 2005 کے زلزلے اور 2010 اور 2015 کے سیلاب جیسی بڑی آفات کے تناظر میں بھی مدد کی پیشکش کی ہے۔