ایک نیوز: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) معاہدے کے باوجود بین الاقومی ریٹنگ ایجنسیز موڈیز اور فچ نے پاکستانی معیشت پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ریٹنگ ایجنسیز کے مطابق قرض ادائیگی اور معاشی بحالی کیلئے پاکستان کو آئی ایم ایف فنڈنگ کے علاوہ فنڈنگ درکار ہوگی۔
ریٹنگ ایجنسیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال میں 25 ارب ڈالرز قرض کی ادائیگی کرنا ہے، قرض ادائیگیوں کی رقم پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سے 7 گنا زیادہ ہے، پاکستان کو قرض ادائیگیوں اور معاشی بحالی کیلئے آئی ایم ایف کے علاوہ اضافی فنانسنگ درکار ہوگی۔
ایجنسیز کے مطابق اگرکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دوبارہ بڑھتاہے تو آئی ایم ایف فنڈنگ ناکافی ہوگی، پاکستان نے آئی ایم ایف معاہدے کیلئے ٹیکسزمیں اضافہ کیا اور اخراجات میں کمی کی، پاکستان نے معاہدے کیلئے شرح سود بڑھا کر تاریخ کی بلند سطح پر کردی۔
موڈیز کا کہنا ہے کہ 9 ماہ کے پروگرام میں پاکستان کو آئی ایم ایف کا مکمل 3 ارب ڈالرز فنڈ ملنا غیریقینی ہے۔
موڈیز کے مطابق پاکستان کو دوطرفہ اور کثیرالاقوامی شراکت داروں سے ملنے والی مالی امدادبھی متاثرہوسکتی ہے، پاکستان کے نئے آئی ایم ایف پروگرام میں جانےکی بات انتخابات کے بعد ہی واضح ہوگی۔
خیال رہےکہ 30 جون کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا، یہ 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ ہے۔