ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس سلطان تنویراحمد نے وزیراعظم شہبازشریف کے خلاف جوڈیشل انکوائری کروانے شہری اظہرعباس کی درخواست پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض عائد کردیا۔حکومتی وکیل نے موقف اپنایا کہ نوازشریف وفاقی حکومت کی اجازت سے بیرون ملک گئے تھے،درخواست گزار کلین ہینڈ سے عدالت نہیں آیا۔ درخواست گزارمتعلقہ فورم سے رجوع کرے۔
عدالت نےاستفسار کیا کہ نوازشریف کوبیرون ملک گئے ساڑھے3سال ہوگئے، کیا آپ نے اس دوران وفاقی حکومت سے رجوع کیا؟ آپ کو اس وقت کے وزیراعظم کو درخواست دینی چاہیےتھی۔درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوازشریف کو اقامہ میں سپریم کورٹ نے نااہل کردیا ہے۔
میڈیکل گراؤنڈ پر نوازشریف کوعلاج کےلیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دیدی گئی۔شہبازشریف نے بیان حلفی دیاکہ نوازشریف علاج کے بعدوطن واپس آجائیں گے لیکن شہبازشریف اپنے دیے گئے بیان حلفی کی پاسداری کرنے میں ناکام رہے۔ شہبازشریف جھوٹا بیان حلفی دے کرآرٹیکل62،63کے مطابق اہل نہیں رہے۔عدالت معاملہ کی تحقیقات کےلیے جےآئی ٹی بنانے کا حکم دے۔ جس کے بعدعدالت نے درخواست پرسماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔