ویب ڈیسک :وفاقی حکومت نے فرٹیلائز سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
ذرائع کے مطابق نگران وزیر اعظم کی زیر صدارت تین دن قبل ہونے میں اجلاس میں فرٹیلائز سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہےاگر حکومت کی جانب سے ڈی ریگولیٹ کیا جاتا ہے تو مقامی مارکیٹ میں کھاد کی قمیتیوں میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک کے مختلف اضلاع میں ڈسڑکٹ انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے کسانوں کو کھاد حکومت کے جاری کردہ نرخوں پر نہیں مل رہی۔ کسان یوریا کی فی بوری بلیک میں 4500 سے 5000 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں۔
جبکہ ڈی اے پی سرکاری 11000 ریٹ کے مقابلہ میں بیلک میں 12000 سے 13000 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں نیٹروفارس 7500 روپے میں, پوٹاش 9000 سرکاری ریٹ کے مقابلہ میں 11000 روپے میں مل رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک میں کھاد کی پیداوار 65 لاکھ ٹن ہے جبکہ کھپت 67 لاکھ ٹن ہے جس بنیاد پر حکومت ہر سال ٹریڈنگ کارپورشن اف پاکستان کو کھاد مختلف ممالک سے درامد کرنے کی ہدایت کرری ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے کسانوں کو کھاد کی بروقت دستیابی یقینی بنانے کے لیے 6 ماہ کے دوران 2 لاکھ ٹن یوریا مختلف ممالک سے درامد کی ہے۔
ّواضح رہے کہ وفاقی حکومت نے کسانوں کو کوپن کی صورت میں ایک ہزار کی سبسڈی دے رہی تھی جو مخصوص لوگوں کے علاوہ عام کسانوں کو نہیں مل رہی اس کے علاوہ حکومت کسانوں سے ٹیوب ویل پر فی یونٹ 37 روپے بشمول ٹیکسز چارج کر رہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے حکومتی پلان سے پہلے ہی 4 جنوری سے کھادوں کی نئی قمیتیں مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جس کے تحت 50 گرام سونا یوریا پرلڈ 3598، سونا یوریا گرینولر 3981، سونا ڈی اے پی 12,793 ، ایف ایف سی ڈی اے پی 12,743، سونا زنگ 2250، سونا بوران 2365، سونا یوریا پرلڈ 3846، ایف ایف سی ایس او پی 12,551 مقرر کی ہیں۔