ویب ڈیسک :امریکی محکمہ تعلیم کے سینئر افسر طارق حبش نے فلسطینیوں پر غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم پر صدر جوبائیڈن کی خاموشی پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
تفصیلات کےمطابق امریکی میڈیا کے مطابق محکمہ تعلیم کے دفتر برائے منصوبہ بندی، تشخیص اور پالیسی کے معاون خصوصی طارق حبش نے سیکرٹری تعلیم میگوئل کارڈونا کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔
استعفے میں مستعفی افسر نے لکھا تھا کہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی زندگیوں پر ہونے والے مظالم پر امریکی صدر اور انتظامیہ کی آنکھیں بند ہونے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا اور نہ اس عمل کا ساتھ دے سکتا ہوں۔
طارق حبش نے مزید لکھا کہ انسانی حقوق کے سرکردہ ماہرین بھی اسرائیلی حکومت کی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم قرار دے رہے ہیں لیکن امریکی حکومت چپ سادھے ہوئے ہیں۔
طارق حبش ایک فلسطینی نژاد امریکی ہیں جو طلباء کے لیے تعلیمی قرض اور اسکالر شپ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور انھی صلاحیتوں کی بنیاد پر امریکی صدر جوبائیڈن نے طارق حبش کو محکمہ تعلیم میں معاون مقرر کیا تھا۔
غزہ پر امریکا کی پالیسی پر یہ پہلا استعفی نہیں۔ قبل ازیں اکتوبر میں وزارت خارجہ کے ایک سابق اہلکار جوش پال نے بھی احتجاجاً استعفیٰ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ صدر جوبائیڈن اسرائیل کی اندھی حمایت کر رہے ہیں۔
اسی طرح اسرائیل نواز پالیسی پر وزارت خارجہ میں شدید اختلافات کا انکشاف ہوا تھا اور نومبر میں وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک خط میں اس اختلاف کی موجودگی کو تسلیم بھی کیا تھا۔
ادھرامریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کے ہزار سے زائد اہلکاروں نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے جس میں بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔
دوسری جانب جوبائیڈن کے صدارتی انتخابی مہم کے عملے کے 17 ارکان نے ایک گمنام خط میں متنبہ کیا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن اس معاملے (غزہ پالیسی) کی وجہ سے ووٹرز کی حمایت کھو سکتے ہیں۔
انتباہی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جوبائیڈن کی انتخابی مہم کے عملے نے ایسے کئی ووٹرز کو بڑی تعداد میں ساتھ چھوڑتے ہوئے دیکھا اور جو دہائیوں سے جوبائیڈن کی جماعت کو ووٹ دیتے آئے ہیں۔