ویب ڈیسک: اسرائیل کی انٹیلی جنس سروس،موسادکے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے عزم ظاہرکیا ہے کہ ایجنسی سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں ملوث حماس کے ہر رکن کو تلاش کرے گی، خواہ وہ کہیں بھی ہو۔ ان کا یہ عہد بیروت میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے نائب سربراہ صالح العاروری کی ایک مشتبہ اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹس تھیں کہ اس ہلاکت کی کارروائی کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا تاہم اسرائیل نے کسی تبصرے سے انکار کر دیا ہے لیکن ڈیوڈ برنیا کے تبصرے بظاہر اس بات کی ٹھوس نشاندہی تھے کہ اس حملے کے پس پشت اسرائیل تھا۔
برنیا نے موساد کے ایک سابق سربراہ زیوی ضمیر کی تدفین کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے 1972 کے میونخ میں قتل عام کے ردعمل کا ذکر کیا جب موساد کے اہلکاروں نے اس سال اولمپک گیمز میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی ہلاکت میں ملوث متعدد فلسطینی عسکریت پسندوں کو تلاش کیا تھا اور انہیں ہلاک کر دیا تھا۔
حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری کی ہلاکت سے اسرائیلیوں کا حوصلہ بلند ہوا ہے جو ابھی تک سات اکتوبر کے حملےسے سنبھلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب کہ عسکریت پسند غزہ میں سخت مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے درجنوں افراد کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔
برنیا نے کہا کہ موساد، ان قاتلوں سے حساب لے کر رہے گی۔ جنہوں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور انہوں نے اس حملے کے منصوبہ ساز اور ایلچیوں سمیت اس میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہر ایک کو تلاش کرنے کا عزم کیا۔
موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے کہا کہ ”اس میں وقت لگے گا جیسا کہ میونخ قتل عام کے بعد لگا تھا لیکن وہ جہاں کہیں بھی ہوں گے ہم ان تک پہنچیں گے۔“
برنیا موساد کے سابق سربراہ زیوی ضمیر کی تدفین کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ جن کا انتقال اس سے ایک روز قبل 98 برس کی عمر میں ہوا تھا۔
ضمیر 1972 میں میونخ اولمپک حملے کے وقت موساد کے سربراہ تھے۔ اس حملے میں فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیلی وفد کے 11 ارکان کو ہلاک کیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیل نے عسکریت پسند گروپ، ’بلیک ستمبر‘ کے ارکان کو ہلاک کر دیا تھا جنہوں نے وہ حملہ کیا تھا۔