برطانیہ: تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ، ہزاروں ڈاکٹروں کی 6 روزہ کام چھوڑ ہڑتال 

برطانیہ: تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ، ہزاروں ڈاکٹروں کی 6 روزہ کام چھوڑ ہڑتال 
کیپشن: United Kingdom: Demand for salary increase, 6-day strike of thousands of doctors

ویب ڈیسک: برطانیہ میں ہزاروں ڈاکٹروں کی کام چھوڑ ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کے علاج کا سلسلہ رک گیا۔ تنخواہوں میں اضافےکے مطالبوں پر مبنی یہ چھ روزہ ہڑتال سرکاری فنڈز سے چلنے والی نیشنل ہیلتھ سروس کی تاریخ کی طویل ترین ہڑتال ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق مینیجرز کا کہنا ہے کہ پورے انگلینڈ میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے نتیجے میں لاکھوں مریضوں کی تشخیص اور آپریشنز ملتوی ہو جائیں گے۔ یہ ڈاکٹر جنہوں نے ابھی اپنے کیرئیرز کا آغاز کیا ہے ، اسپتالوں اور کلینک میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔

سینئیر ڈاکٹرز اور دوسرا طبی عملہ ایمرجنسی سروسز، انتہائی نگہداشت اور میٹرنٹی سروسز کی دیکھ بھال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

ہڑتالیں کیوں ہو رہی ہیں؟

برطانیہ کے پورے ہیلتھ سیکٹر کو گزشتہ پورے سال ہڑتالوں کا سامنا رہا ہے کیوں کہ طبی عملہ زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات میں اضافے کی وجہ سے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

یونینز نے کہا ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں اجرتیں ،خاص طور پر پبلک سیکٹر میں، حقیقی معنوں میں کم ہوگئی ہیں۔ 2022 کے آخر اور 2023 کے اوائل میں خوراک اور توانائی کی قیمتیں تیزی سے بڑھیں جس کے نتیجے میں افراطِ زر میں ڈبل ڈیجیٹ اضافہ ہوا اور بہت سے کارکنوں کے لیے اپنے بلوں کی ادائیگی دشوار ہو گئی ہے۔

یونینزنے کہا ہے کہ نئے ڈاکٹر فی گھنٹہ 15.53 پاؤنڈز (19.37 ڈالر) کماتے ہیں جب کہ برطانیہ میں کم سے کم مقررہ اجرت تقریباً 10 پاؤنڈ فی گھنٹہ ہے۔ اگرچہ پہلے سال کے بعد تنخواہوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

سینٹرل لندن کے سینٹ تھامس اسپتال کے باہر ہڑتال کی لائن میں کھڑی 28 سالہ ڈاکٹر جارجیا بلیک ویل نے کہا کہ کام کے دباؤ اور کم تنخواہ کی وجہ سے بہت سے ڈاکٹر بیرون ملک ملازمتیں کر رہے ہیں۔

بقول ان کے بہت سے ڈاکٹرز آسٹریلیا منتقل ہو رہے ہیں، ملازمت کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے بھی کہ وہاں کام اور زندگی میں بہتر توازن موجود ہے۔

جونئیر ڈاکٹروں کی اس ہڑتال سے برطانیہ کی ہیلتھ سروس پر بہت زیادہ دباؤ پڑا ہے جو پہلے ہی کرونا کی عالمی وبا کےبعد کی صورت حال سے بحالی کی کوشش کررہی ہے۔

ہیلتھ سیکرٹری وکٹوریہ اٹکنز نے کہا ہے کہ ان ہڑتالوں کا مریضو ں پر سنگین اثر پڑ رہا ہے۔ جب سے ہڑتالوں کی لہر شروع ہوئی ہے اب تک 12 لاکھ سے زیادہ طے شدہ اپائنٹمنٹس کو دوبارہ شیڈول کیا گیا ہے۔

ان اثرات کا شمار مشکل ہے۔ کچھ کا دعویٰ ہے کہ ہڑتالوں کی وجہ سے ٹیسٹنگ اور علاج میں تاخیر کے باعث برطانیہ میں اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے جو پہلے ہی 2020 کےوبا کے سال کے بعد سے 2023 میں اپنی بلند ترین سطح پر تھیں۔

حکومت نے گزشتہ سال ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں 8.8 فیصد اضافہ کیا تھا لیکن یونین کا کہنا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے کیوںکہ جونئیر ڈاکٹروں کی تنخواہ سال 2008 سے ایک چوتھائی سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔