کہہ دیں سابقہ حکومت آئین سے بالاتر تھی، ایسی پالیسی کو اٹھاکر باہر پھینک دینا چاہیے، چیف جسٹس

Jan 04, 2024 | 11:46 AM

ایک نیوز: چیف جسٹس پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ کہہ دیں کہ سابقہ حکومت آئین سے بالاتر تھی۔ اس قسم کی پالیسیوں کو اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہیے۔ 

جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد میں  بھرتی سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فاٸز عیسی ک سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کرنے پر سوالات اٹھا دیے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمت پکڑیں ،وزیراعظم کو لکھیں کہ یہ پالیسی غلط ہے۔ کیا وزیراعظم کےپاس یہ اختیار ہے کہ خود سے پالیسی تبدیل کرے؟ ایسی خیراتی پالیسیاں کیوں بناٸی جاتی ہیں؟ اسطرح کی پالیسی بناکر آٸین کی دھجیاں اڑا دی گٸیں۔ ترجیحی بنیادوں پرصرف سرکاری ملازمین کے بچوں کو نوکری کیوں ملے؟ کیا باقی بچے پاکستانی نہیں؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ پالیسی سابقہ حکومت کے دور میں بنی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پھر کہہ دیں کہ سابقہ حکومت آٸین سے بالاتر تھی۔ ایسی پالیسی کو اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہیے۔ آٸین ہر چیز سے بالاتر ہے۔ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس معاملے پر حکومت سے ہدایات لینے کی استدعا کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اٹارنی جنرل کو طلب کرتے ہیں۔

مزیدخبریں