ایک نیوز:9جنوری کو جینوا ڈونرز کانفرنس میں شرکت کے لیے گیارہ ممالک اور بعض مالیاتی اداروں کی طرف سے انٹرنیشنل این جی اوز پر پابندی ختم کرنے اور امدادی رقوم میں شفافیت کی ضمانت مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 9جنوری کو جنیوا ڈونرز کانفرنس ہوگی۔کانفرنس میں مدعو کیے گئے گیارہ ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں نے کانفرنس میں شرکت کے لئے شرائط عائد کر دیں۔سفارتی ذرائع کے مطابقدوبارہ رجسٹریشن کرانے کی شرط پوری نہ کرنے پر سال 2017 میں 38 انٹرنیشنل این جی اوز کا پاکستان میں آپریشن بند کردیا گیا تھا۔سال 2017 میں وزارت داخلہ نے انٹرنیشنل این جی اوز کو نیا ایم او یو کرنے کا بھی پابند کر دیا تھا۔نئے ایم او یو میں انٹرنیشنل این جی اوز کو پاکستان میں سیاسی اور مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔
ازسرنو رجسٹریشن کے لئے انٹرنیشنل این جی اوز سے جاری اور تکمیل شدہ منصوبوں کی فنڈنگ کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں۔ انٹرنیشنل این جی اوز پر عائد پابندی ختم کرنے کی شرط رکھنے والےممالک اور مالیاتی اداروں نے پابندی کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ شرط عائد کرنے والوں کے مطابق انٹرنیشنل این جی اوز پر پابندی سول و پولیٹیکل رائٹس کی بھی خلاف ورزی ہے۔پابندی کی شرط لگانے والوں کے مطابق انٹرنیشنل این جی اوز پر پابندی اقوام متحدہ کے ڈیکلریشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ڈونرز کانفرنس کے انعقاد میں پانچ روز رہ گئے ہیں۔ گیارہ ممالک سمیت بعض عالمی مالیاتی اداروں کی بھی شرائط کے باعث تاحال شرکاء کی فہرست کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی۔وزارت خارجہ کے بار بار رابطہ کرنے کے باوجود بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے پازیٹو فیڈ بیک دینے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق مبہم صورتحال کے پیش نظر ڈونرز کانفرنس میں سربراہان مملکت یا سربراہان حکومت کی بڑی تعداد میں شرکت کا امکان نظر نہیں آ رہا۔ ڈونرز کانفرنس میں متعدد ممالک کے جنیوا میں موجود سفارتکار ہی شرکت کریں گے۔
وزارت خارجہ کے متعلقہ ذرائع کے مطابق ڈونرز کانفرنس سے قبل شفافیت کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔
وزارت خارجہ نے اعتراض اٹھانے والوں پر واضح کر دیا ہے کہ انٹرنیشنل این جی اوز پر عائد پابندی ختم کرنے کا معاملہ وقت طلب ہے۔