ایک نیوز: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو ٹیبل پر لانے کی پہلی شرط ہے کہ وہ ہتھیار رکھیں، کوشش کی جا رہی ہے کہ انہیں مذاکرات کی ٹیبل پر لایا جائے۔
اسلام آباد میں آئی جی اسلام آباد کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں دہشت گردی کیخلاف زیرو ٹالرنس پر اتفاق ہوا۔ جو فیصلے ہوئے آنے والے دنوں میں ان پرعمل ہوتا دیکھیں گے۔ افغانستان اور وہاں پر کالعدم ٹی ٹی پی ایک حقیقت ہے۔ تمام صوبوں کی سی ٹی ڈی کو فیڈریشن کی طرف سےمدد دی جائے گی۔دہشتگرد کو روک کر ہلاک کرنا اسلام آباد پولیس کا بڑا کارنامہ ہے۔ پولیس کی کاوش کی وجہ سے بڑے نقصان سے محفوظ رہے۔ دو زخمی ہونے والے جوانوں کو بھی قوم سلام پیش کرتی ہے۔ اسلام آباد پولیس پہلے بھی اور اب پہلے سے بہتر طریقے سے اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے، ان کے تمام دیرینہ مطالبات پورے کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کامزید کہا کہ ہم نے سی ٹی ڈی کا اسٹرکچر تیار کیا اور سہولیات فراہم کیں۔ تحقیقات چل رہی ہیں اس لیے تمام چیزیں سامنے نہیں لا سکتے۔ یہ خوف وہراس پھیلانے کا طریقہ ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ پر حملے کا معاملہ میڈیا پر اٹھایا گیا۔سی ٹی ڈی نے پنجاب میں بہت زبردست کام کیا۔ گزشتہ دنوں سی ٹی ڈی کے 2 اہلکار بھی شہید ہوئے۔
رانا ثنا اللہ کاکہنا تھا کہ شہید عدیل کی فیملی کو شہداء پیکج دیا جا رہا ہے۔ پینشن اور بچوں کے سکول کے اخراجات بھی حکومت برداشت کرے گی۔ شہید قوم کا محسن ہوتا ہے اس کے احسان کا حق ادا نہیں ہو سکتا، کم از کم اہل خانہ کا معاشی تحفظ ہونا چاہئیے۔ ان کی بیوہ کو ایک کروڑ روپے کا چیک دیا ہے اس کے علاوہ ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے مالیت کا گھر بھی حکومت دے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ ایس پی رینک کے افسر ہر بدھ کو تمام شہدا کے لواحقین کے مسائل کو سنیں گے، آج سے 5،6 ماہ پہلے جب مجھے معلوم ہوا تو شہدا کے 1 ارب 22 کروڑ واجب الادا تھے ۔