ایک نیوز: سپریم کورٹ نے کرغزستان کی خاتون کے بیٹے کی حوالگی کیس میں والد کی بیٹے کے ساتھ رہنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا بچوں کے ماہرین نفسیات کے معائنے کے بعد بچے کی رپورٹ پیش کی جائے جبکہ بچے کو ماں کے ساتھ پنجاب ہاؤس میں رکھا جائے. عدالت نے پنجاب ہاؤس میں والد کو بچے کے ساتھ روزانہ دو گھنٹے ملاقات کی اجازت بھی دے دی.
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کرغزستان کی خاتون کے بیٹے کی حوالگی کیس جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی. بچے کے والد ڈاکٹر زیب عدالت میں پیش ہوئے اور کہا میرا بیٹا بیمار رہتا ہے صحیح دیکھ بھال نہیں کی جارہی ہے.
جسٹس اعجاز الاحسن نے کونسلر جنرل کرغزستان سے استفسار کیا جب تک ڈاکٹرز کی رپورٹ نہیں آجاتی تب تک حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے ہیں. بچہ پنجاب ہاؤس رکھنے پر آپکو اعتراض تو نہیں.
کونسلر جنرل کرغزستان نے کہا عدالتی حکم کے مطابق جہاں بچے کو رکھا جائے ہمیں اعتراض نہیں. عدالت نے کیس کی سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی.
واضح رہے کہ کرغزستان کی خاتون نے صوابی کے رہائشی ڈاکٹر زیب سے شادی کی تھی. طلاق کے بعد ڈاکٹر زیب بیٹے کو پاکستان لے آیا اور دس سال تک نارووال میں چھپا رہا. 2015 میں پشاور ہائیکورٹ نے بچہ خاتون کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔