سال 2023 :مقبوضہ کشمیر میں جاری داستان ظلم پر ایک نظر

سال 2023 :مقبوضہ کشمیر میں جاری داستان ظلم پر ایک نظر
کیپشن: سال 2023 :مقبوضہ کشمیر میں جاری داستان ظلم پر ایک نظر

ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر میں اب تک تقریباً ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، اور لاکھوں کی تعداد میں کشمیری قید کیے گئے، اب تک 23 ہزار سے زائد خواتین بیوہ اور 1 لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوئے۔ یہاں گزشتہ برس مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے اہم واقعات پیش کیے جا رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق فروری 2023 میں جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 2 فروری 2023 کو حریت رہنما قاضی یاسر کے گھر اور دکانوں کو مسمار کر دیا گیا، 9 جعلی مقابلوں میں 27 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

عمر عبداللہ اور راہول گاندھی کی جانب سے با رہا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی بحالی کے مطالبے کیے گئے، 8 جولائی 2023 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت شروع کی گئی، 7 اگست 2023 کو کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی بیٹی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط کے ذریعے والد کو سزائے موت سے بچانےکی اپیل کی۔

 7 اگست کو برطانیہ کی ایسٹ اینگلیہ یونیورسٹی کے پاکستانی طلبہ کی جانب سے دنیا بھر میں کشمیر کی آزادی کے لیے مختلف سیمینار کا انعقاد کیا گیا، 24 اگست کو ایمنسٹی انٹرنیشنل میں متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں نے مشترکہ خط شائع کیا، جی 20 ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارتی حکومت کے سامنے کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔

23 ستمبر کو حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو جیل سے رہا کر دیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں 12 اکتوبر کو بھارتی اسکالرشپ اسکیم کا ڈراما رچایا گیا جسے کشمیری طلبہ نے مسترد کر دیا، 13 نومبر کو کارگل اور لداخ میں بھارت کے خلاف مظاہرے کیے گئے، 11 دسمبر کو سوشل میڈیا پر کشمیر میڈیا کو بھارت کے خلاف تنقید کرنے کو ظلم کا نام دیا گیا، 14 دسمبر کو بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر کا تاریخی متعصبانہ فیصلہ سنایا۔

23 دسمبر کو 3 نہتے کشمیریوں کو پونچھ کے علاقے میں بھارتی فوج کے زیر حراست شہید کر دیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا قبضہ ہے لیکن آج بھی کشمیری اپنی آزادی کے لیے پُر امید ہیں اور ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔