ایک نیوز : اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی کل مالیت 220 ارب امریکی ڈالر تھی لیکن امریکی ریسرچ کمپنی ہندنبرگ کی رپورٹ کے بعد سے یہ تقریباً آدھی رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈانی گروپ کی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو ہر روز گر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کے سبب اڈانی گروپ کے لیے آنے والے وقت میں مارکیٹ سے سرمایہ اکٹھا کرنا مشکل ہو جائے گا۔
یادرہے اڈانی گروپ پر پہلے ہی بہت زیادہ قرض ہے اور انہیں قرض دینے والے ادارے اس وقت پریشان ہیں۔ اس وقت اڈانی گروپ پر تقریباً دو لاکھ کروڑ روپے (25 بلین امریکی ڈالر) کا قرض ہے۔ پچھلے تین سالوں کے دوران اڈانی گروپ کا قرض تقریباً دوگنا ہو گیا ہے کیونکہ اس نے اپنے حوصلہ مندانہ پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے اڈانی گرین ہائیڈروجن اور فائیو جی جیسے نئے کاروباروں میں قدم رکھا ہے۔
اڈانی گروپ کی کمپنیوں نے اب تک اپنا زیادہ تر سرمایہ قرض کے ذریعے اکٹھا کیا ہے۔ اس کے لیے، انھوں نے یا تو اپنے بنیادی ڈھانچے کے اثاثے یا اپنے حصص بطور ضمانت یا سکیورٹی گروی رکھے ہیں۔ اب جبکہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں آدھے سے زیادہ گر گئی ہیں، ان کے محفوظ شیئرز کی قیمتیں بھی نیچے آگئی ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق اگر کریڈٹ سوئس اور سٹی گروپ جیسے دو بڑے بینکوں کی کیپٹل برانچوں نے اڈانی گروپ کے بانڈز کو کولیٹرل کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا، تو اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے۔
بہت سے انڈین بینکوں نے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو لاکھوں ڈالر کے قرضے دیئے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری انشورنس کمپنی، لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) نے اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کی ہے۔ لیکن، عالمی بروکریج جیفریز کے مطابق اڈانی گروپ کا تقریباً دو تہائی قرض بیرونی ذرائع جیسے بانڈز یا غیر ملکی بینکوں سے ہے۔
اڈانی پورٹس اینڈ ایس ای زیڈ لمیٹڈ بڑے پیمانے پر بندرگاہ چلاتا ہے۔ اسی لیے اس کمپنی کے جاری کردہ بانڈز کی قیمتوں میں معمولی کمی آئی ہے۔ لیکن گروپ کی قابل تجدید توانائی والی کمپنی اڈانی گرین کے بانڈز کی قیمت تین دنوں میں ایک چوتھائی تک گر گئی ہے۔
اڈانی گرین اور اڈانی گیس جیسی کمپنیاں پہلے ہی بہت زیادہ مقروض ہیں، اور اب بھی سرمایہ اکٹھا کر رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا زیادہ شکار ہیں اور ان کی قرض لینے کی صلاحیت بھی کم ہو گئی ہے۔
اس لیے اڈانی گروپ کے پاس ایک ہی راستہ بچا ہے کہ وہ اپنے نئے پروجیکٹس کو فی الحال ملتوی کردے، اور اپنے کچھ اثاثوں کو بیچ کر ضروری سرمایہ اکٹھا کرے۔