ایک نیوز : چین کی وزارت خارجہ نے امریکا کے جاسوسی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے اوپر چینی ’ایئر شپ‘ کی پرواز ’غیر متوقع حالات‘ کے باعث پیش آنے والا واقعہ تھا، تاہم امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس واقعے کے بعد اپنا بیجنگ کا دورہ منسوخ کر دیا۔ جبکہ پینٹاگون نے دعوی کیا ہے کہ لاطینی امریکا کی فضاؤں میں ایک اور غبارے کی نشاندہی ہوئی ہے۔
امریکی فضا میں ’چینی جاسوس غبارے‘ کی موجودگی کی اطلاع کے بعد امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کو متحرک کیا گیا تھا لیکن فوجی حکام نے صدر جو بائیڈن کو مشورہ دیا کہ غبارے کو آسمان میں تباہ نہ کیا جائے کیوں کہ اس کے ملبے سے زمین پر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ یہ واقعہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے بیجنگ کے دورے سے چند دن قبل سامنے آیا ہے، جسے واشنگٹن نے ’ڈھٹائی کا مظاہرہ‘ قرار دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیجنگ نے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ امریکی سیاست دانوں اور میڈیا چین کو بدنام کرنے کے لیے صورت حال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔چینی وزارت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ چین نے ہمیشہ بین الاقوامی قانون کی سختی سے پاسداری اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا ہے۔
دوسری جانب اس واقعے سے برہم امریکہ نے چین کی سخت تردید کے باوجود بیجنگ پر اس کے حساس فوجی مقامات کی جاسوسی کے سنگین الزامات لگائے ہیں جب کہ وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اچانک بیجنگ کا وہ دورہ منسوخ کر دیا جس کا مقصد امریکہ چین کشیدگی کو کم کرنا تھا۔
حکومتی ردعمل کے ساتھ ساتھ اس مبینہ جاسوس غبارے کی مبہم ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں اور لوگ اسے اس وقت اپنی دوربینوں سے تلاش کرنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔ یہ غبارہ 60 ہزار فٹ کی بلندی پر کنساس اور میزوری کے اوپر سے جنوب مشرق کی جانب محوِ پرواز تھا۔