ایک نیوز: سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کے معاملے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے نوٹس کا جواب جمع کرادیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہرنقوی نے جواب کی کاپی سپریم کورٹ کی 3 رکنی کمیٹی کوبھی بھجوادی جس میں کہا گیا ہےکہ میں نےسپریم کورٹ میں 20 اور 30نومبر کو دو آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔میری درخواستوں پر تاحال نمبر نہیں لگایا گیا، آئینی درخواستیں مقرر نہ ہونا پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی خلاف ورزی ہے۔یہ آئینی درخواستیں تین رکنی کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں اور اور میری دونوں آئینی درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
جسٹس مظاہر نے درخواست میں استدعا کی ہےکہ میرے خلاف جاری شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ رجسٹرار کو یہ اختیار نہیں کہ نوٹس میں پوچھے کہ مقدمہ کی پیروی کرنا چاہتے ہیں یا نہیں،رجسٹرار کے نوٹس کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہے،رجسٹرار کو اختیار نہیں کہ آئینی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرے،قانون کے مطابق ججز کی تین رکنی کمیٹی ہی درخواست کا جائزہ لے سکتی ہے،میرے وکیل نے کبھی نہیں کہا تھا کہ الزامات واضح ہونے کے بعد قانونی اعتراض نہیں کرینگے،میری سپریم کورٹ تعیناتی کی مخالفت والے اعتراض پر چیف جسٹس نے وضاحت کی تھی۔
جسٹس مظاہر نے درخواست میں کہا کہ چیف جسٹس کی وضاحت کے بعد صرف اس اعتراض سے دستبرداری اختیار کی تھی،اعتراض واپس یہ سمجھ کر لیا تھا کہ جوڈیشل کونسل غلطی تسلیم کرتے ہوئے شوکاز واپس لے گی،20 نومبر کو دائر پہلی آئینی درخواست کی بھرپور پیروی کروں گا،جسٹس مظاہر نقوی نے جواب کی نقول چیف جسٹس، جسٹس سردار طارق کو بھجوا دی،جواب کی کاپی جسٹس اعجاز الاحسن کو بھی بھجوائی گئی ہے۔
واضح رہےکہ جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کے معاملے پر کونسل کی جانب سے جاری شوکاز نوٹسز کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کررکھا ہے۔