ایک نیوز: ایم کیو ایم کے وفد نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد وفد نے میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ میں نگران حکومت پیپلزپارٹی کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ کرپشن کا پیشہ شاید الیکشن کمیشن تک آگیا ہے کیونکہ چیف الیکشن کمشنر کے نیچے ٹیم کمپرومائزڈ ہے۔
خالد مقبول صدیقی کی میڈیا سے گفتگو:
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوگیا ہے۔ نگران حکومتیں آگئی ہے، مگر سندھ میں ہم نگران حکومت کے منتظر ہے کیونکہ سندھ میں نگران حکومت کم پیپلزپارٹی کی حکومت زیادہ ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دس دس سال وزارت کرنے والے ابھی بھی حکومت چلا رہے ہیں۔ ہمارے اعتراضات اتنے واضح تھے کہ سب نے اتفاق کیا۔ جو حکومت ہے وہ پیپلزپارٹی کے مفادات کے نگران ہیں۔ اب اس کے اثرات الیکشن کمیشن تک پہنچتے نظر آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے اندر پیپلزپارٹی کے تمام اعتراضات مرضی کے مطابق درست کیے۔ باقی کسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے انٹرٹین نہیں کیا۔ کوٹہ سسٹم کے تحت سندھ کو تقسیم کیا جاتا رہا ہے۔ سندھ تقسیم ہوچکا صرف اعلان باقی ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے بڑی امید ہے لیکن کم بخت یقین نہیں آرہا۔ چیف الیکشن کمشنر کے نیچے ٹیم کمپرومائزڈ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سندھ پیپلز پارٹی کیلئے جو کرسکتے ہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر صاف شفاف انتخابات نہیں ہوئے تو بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا۔ انتخابات کا جانبدارانہ ہونا بہت واضح ہوتا جارہا ہے۔
فاروق ستار کی میڈیا سے گفتگو:
ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں غلطیوں کو مزید بگاڑ دیا گیا۔ ہمارے ایک اعتراض کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے سارے اعتراضات قبول کرلیے گئے۔ پیپلز پارٹی نے پندرہ سالوں میں کرپشن کا پیسہ جمع کیا۔ پیپلز پارٹی کا بہتا ہوا پیسہ شاید الیکشن کمیشن میں بھی آگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے اربن ایریا کو تقسیم کیا گیا۔ پیشہ بولتا ہے اور پیسہ بول رہا ہے۔ حلقہ بندیوں میں اتنی بے انصافی کے بعد لیول پلیئنگ فیلڈ کی کیا بات کرینگے۔ حیدر آباد میرپور خاص نواب شاہ میں بھی اربن ایریا کو تقسیم کیا گیا۔ پیوند کاری کے ذریعے پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچا دیا گیا۔