دبئی: پاکستانی اسکول نے جنوبی ایشیاء کے بہترین گلوبل اسکول کا اعزاز اپنے نام کرلیا

دبئی: پاکستانی اسکول نے جنوبی ایشیاء کے بہترین گلوبل اسکول کا اعزاز اپنے نام کرلیا
کیپشن: Dubai: A Pakistani school has won the title of the best global school in South Asia

ایک نیوز: ایک پاکستانی سکول نے دبئی میں اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس سی او پی 28 میں جنوبی ایشیا کا بہترین گلوبل سکول قرار پاتے ہوئے 100,000ڈالر کے باوقار زاید سسٹین ایبلٹی پرائز جیت لیا ہے۔ کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ (کے او آر ٹی) سکول اینڈ کالج آف ایکسیلینس کو یہ شاندار انعام پانی کے تحفظ اور نامیاتی کاشتکاری پر اختراعی منصوبہ پیش کرنے پر دیا گیا۔

یہ سکول ہندوستان اور بنگلہ دیش کے دو دیگر فائنلسٹ کے خلاف انعام کے لیے مقابلہ کر رہا تھا۔

دبئی کے ایکسپو سٹی میں ہونے والے اجتماع میں ٹرسٹ کے دو نوجوان نمائندے موجود تھے جہاں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے ایوارڈ پیش کیا۔

زید سسٹین ایبلٹی پرائز متحدہ عرب امارات کے بانی والد شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی وراثت کو عزت بخشتا ہے جس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، غیر منافع بخش تنظیموں اور ہائی اسکولوں کو صحت، خوراک، توانائی، پانی اور موسمیات سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے انعام دیا جاتا ہے۔

یہ انعام گذشتہ 15 سالوں میں 106وصول کنندگان کو دیا گیا ہے جنہوں نے دنیا بھر میں 384 ملین لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثر کیا ہے۔

انیس سالہ سمیہ بی بی نے ٹرسٹ کی جانب سے ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد عرب نیوز کو بتایا، "ہمارا منصوبہ پانی کے تحفظ پر ہے کیونکہ 2025 میں پاکستان میں پینے کا صاف پانی ختم ہو جائے گا۔"

پاکستان کے کشمیر کے علاقے میں 2005 کے زلزلے میں والدین کی وفات کے بعد انہوں نے آب وہوا سے متعلق منصوبوں پر توجہ مرکوز کر کے اپنے لیے ایک سمت مقرر کی۔

انہوں نے کہا، "ہم اپنے سکول میں پانی کے فلٹریشن پلانٹس اور سینسر نل لگانا چاہتے ہیں تاکہ پانی کے ضیاع کو کم از کم کیا جا سکے۔ ہم نامیاتی کاشتکاری کے ذریعے اپنے سکول میں کچن گارڈن بھی بنانا چاہتے ہیں تاکہ بچوں کو نامیاتی طور پر کاشت کردہ خوراک سے غذائیت حاصل ہو سکے۔"

سکول اینڈ کالج آف ایکسی لینس آزاد کشمیر میں واقع ہے اور یہ 2016 میں کشمیر کے تباہ کن زلزلے میں یتیم ہو جانے والے بچوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ یہ ادارہ 500 سے زائد طلباء کو خدمات فراہم کر رہا ہے۔

ٹرسٹ نے اس سال اکتوبر میں صوابی میں ایک اور اسکول بھی کھولا ہے جس میں 450 بچے رہ سکتے ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں سے یہ سکول یتیم بچوں کو تعلیم، رہائش کی سہولیات، خوراک، لباس اور طبی نگہداشت کے ساتھ مدد فراہم کر رہا ہے۔

کشمیر کے تعلیمی ادارے کی ایک اور 19 سالہ طالبہ کنزہ بی بی جنہوں نے اس تقریب میں ٹرسٹ کی نمائندگی بھی کی تھی، نے کہا: "ہم چاہتے ہیں کہ اسکول میں بچے صاف پانی کو محفوظ کرنے کا طریقہ سیکھیں۔"

تنظیم کے بانی چیئرمین چوہدری محمد اختر کے مطابق انعامی رقم دیہی علاقوں میں صاف پانی اور نامیاتی کاشتکاری سے متعلق منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

اس سال انعام کے 11فاتحین کا انتخاب ستمبر میں جیوری اراکین کے ایک پینل کے ذریعے کیا گیا جنہوں نے صحت، خوراک، توانائی، پانی، موسمیاتی کارروائی اور عالمی ہائی سکولوں کی چھ کیٹیگریز میں اثر انگیز، اختراعی، اور متأثر کن حل فراہم کرنے کے لیے ہر ایک پروجیکٹ کی شراکت اور عزم کا جائزہ لیا۔

اس سال ان تمام زمروں میں زندگیوں کو بدلنے اور دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کو تیز کرنے کے لیے نادر حل پیش کرنے پر $3.6 ملین کا کل انعامی فنڈ 11فاتحین میں برابر تقسیم کیا گیا۔