ایک نیوز :وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر منسوخ کیے چار سال گزر چکے ہیں۔ تب سے بھارت نے کشمیری عوام کو دبانے کے لیے طاقت اور تشدد کے وحشیانہ استعمال کا سہارا لیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یوم استحصال کے موقع پر پیغام میں کہا کہ بھارت نے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے ، کشمیریوں کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کے لیے کشمیری آبادی میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کی گئی، حالیہ اقدامات کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے بھارتی عزائم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بھارتی حکام نے انتخابی حلقوں کی منتخب حد بندی کی ہے لاکھوں غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں بھارت نے موجودہ ووٹر فہرستوں میں ردوبدل کے لیے لاکھوں عارضی رہائشیوں کو شامل کیا ہے یہ تمام اقدامات کشمیر کی آبادی اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی سوچی سمجھی حکمت عملی کے جزو ہیں۔ پاکستان ایسے تمام یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر وحشیانہ قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے یہ بنیادی انسانی حقوق کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی بھی تضحیک ہے۔ بھارت کشمیر میں ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے، اس مسئلے پر عالمی برادری کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ بھارت سات دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام پر قابض ہے، اس سب کے باوجود بھارت بہادر کشمیری عوام کو خاموش کرنے میں ناکام رہا ہے، کشمیری عوام کی آزادی کے لیے منصفانہ جدوجہد مزید تیز ہو گئی ہے۔ بے گناہ کشمیریوں کی تین نسلیں آزادی کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کر چکی ہیں، آج بھی کشمیری عوام بھارتی قابض افواج کے بڑھتے ہوئے جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ پاکستان ان بہادر کشمیری مردوں اور خواتین کو سلام پیش کرتا ہے پاکستان بھارتی تسلط سے آزادی کی جد وجہد میں کشمیری عوام کو مسلسل حمایت کا یقین دلاتا ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہناتھا کہ بھارت کشمیری عوام، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے ساتھ وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے یہ ناکامی بھارت کے ایک ذمہ دار رکن ریاست کے طور پر موقف کو سوالیہ نشان بناتی ہے۔ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سے انکار پورے خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر 5 اگست 2019 سے اب تک یکطرفہ اور غیر قانونی بھارتی قبضہ ختم کرنے کے لیے زور دیا جائے ، جنوبی ایشیا کے لوگ امن اور استحکام کے خواہاں ہیں یہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بامعنی مشاورت اور بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔دونوں ممالک کے مابین اس گفتگو میں جموں و کشمیر کے تنازع سمیت دیگر مسائل پر بات چیت شامل ہے۔