ایک نیوز: بھارتی پولیس نے ہریانہ میں تشدد کے ملزمان کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے 5 اضلاع میں 93 ایف آئی آر درج، 176 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے ہریانہ میں تشدد کے ملزمان کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے جس کے بعد صرف نوح میں 46 ایف آئی آر درج ہیں۔ نوح میں نکالی گئی یاترا کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کے علاوہ نوح کے ایس پی ورون سنگلا کا بھی تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ ورون سنگلا جلوس سے پہلے ہی چھٹی پر چلے گئے تھے،ان کی جگہ نریندر بجارنیا نئے ایس پی ہوں گے۔
پولیس نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی 2300 ویڈیوز کی نشاندہی کی ہے، پولیس کا کہناہے کہ ان ویڈیوز نے تشدد بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔پولیس نے نوح میں 46، فرید آباد میں 3، گروگرام میں 23، پلول میں 18 اور ریواڑی میں 3 ایف آئی درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مجموعی طور پر 176 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے کشیدگی پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی کارروائی شروع کر دی ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں 7 ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق شاہد نامی صارف نے 5 پوسٹیں کی تھیں جبکہ ایک عادل اور شاعر گرو گھنٹال نے دو پوسٹ کی تھیں۔پولیس کا خیال ہے کہ اس نے تشدد بھڑکانے میں کلیدی کردار ادا کیا
پولیس 2300 ایسی ویڈیوز کی چھان بین کر رہی ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تشدد پھیلانے کا ذمہ دار ہیں۔ریاست بھر میں نیم فوجی دستوں کی 24 کمپنیاں تعینات ہیں،نوح میں کرفیو جاری ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ بھی بند ہے۔ نوح کے علاوہ فرید آباد، پلول، سوہنا، پٹودی اور گروگرام کے مانیسر میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نوح، سوہنا اور گروگرام میں مسلم کمیونٹی نے گھر پر نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برج منڈل یاترا 31 جولائی کو ہریانہ کے میوات نوح میں نکالی گئی، اس دوران یاترا پر پتھراؤ بھی ہوا اور کچھ ہی دیر میں یہ دونوں برادریوں کے درمیان تشدد میں بدل گیا۔ سینکڑوں کاروں کو آگ لگا دی گئی، سائبر پولیس اسٹیشن پر بھی حملہ کیا گیا، شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں پر بھی حملہ کیا۔ نوح کے بعد سوہنا میں بھی پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی، گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اس کے بعد تشدد کی آگ نوح سے فرید آباد-گروگرام تک پھیل گئی۔ نوح تشدد میں دو ہوم گارڈز سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
مسلم خاندان بالخصوص تارکین وطن خاندان خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔ آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق 400 سے زیادہ خوف زدہ تارکین وطن خاندان اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو گئے ہیں۔
پالڑا گاؤں سے 20 خاندان واپس لوٹ گئے ہیں، وہیں تقریباً 400 خاندان سیکٹر 70 میں کچی بستیاں چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مغربی بنگال، بہار اور جھارکھنڈ کے مہاجر مزدور ہیں۔ کچھ لوگوں نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی اور خبردار کیا کہ اگر وہ نہیں گئے تو ان کی جھونپڑیوں کو آگ لگا دی جائے گی۔
گروگرام میں نائی کی دکانیں، اسکریپ شاپ اور ہوٹل (جنہیں مسلمان چلاتے ہیں) کو بند کر دیا گیا۔ گروگرام میں مانیسر اور آس پاس کے علاقوں میں بڑی تعداد میں مہاجر خاندان رہتے تھے، اسی طرح گھروں میں کام کرنے والی مسلم خواتین ، باورچی ، ڈرائیور اور گارڈز بھی خوف کے مارے کام پر نہیں آرہے