ایک نیوز : توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار۔۔سیشن کورٹ دوبارہ سن کر فیصلہ کرے ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سنادیا۔ کیس کی سماعت جج ہمایوں دلاور ہی کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے حق دفاع بحال کرنے کی درخواست پر آئندہ ہفتے کےلئے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس کامحفوظ فیصلہ جاری کردیا۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کوقابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے قراردیا ہے کہ سیشن کورٹ دوبارہ سن کر فیصلہ کرے ۔
جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نےحق دفاع بحال کی درخواست پر آئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کردئیے ہیں ۔کیس دوسری عدالت منتقلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی کیس سنیں گے۔
توشہ خانہ کیس میں نامزد مرکزی ملزم سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر 8 میں سے 5 درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنا محفوظ فیصلہ سنادیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے عدالتی دائرہ اختیار اور مجسٹریٹ کے اختیارات سے متعلق درخواستیں ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دی ہیں۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے حقِ دفاع کی بحالی کے لیئے دائر درخواست پر ہائیکورٹ نے آئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر سب سے اہم درخواست عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق تھی جس میں عمران خان نے یہ موقف اپنایا تھا کہ ٹرائل کورٹ اس مقدمے کو سننے کی مجاز نہیں۔ اس پر ٹرائل عدالت ایک بار اپنا فیصلہ سنا چکی ہے اور اس درخواست کو قابلِ سماعت قرار دے چکی ہے۔ اسی فیصلے کو عمران خان نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
آج عدالت نے ٹرائل عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پھر سے اس مقدمے کو سننے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ دوسری درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اس درخواست کی سماعت کے لیے اپنایا گیا طریقہ کار درست نہیں تھا اور درخواست کی سماعت سے پہلے اسے مجسٹریٹ کے سامنے مقرر ہونا چاہیے تھا۔
اس درخواست پر بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایات دی ہیں کہ ٹرائل عدالت یہ درخواست دوبارہ سن کے فیصلہ کرے۔ تیسری درخواست مقدمے کی منتقلی سے متعلق تھی اس مقدمے میں کو جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے کسی اور عدالت میں منتقل کیا جائے یہ درخواست عدالت نے مسترد کر دی ہے۔
دیگر دو درخواستیں جن میں جج کے فیس بک اکاؤنٹ اور حق دفاع سمیت پرائیویٹ گواہوں کی پیشی سے متعلق تھیں ان میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ہفتے کے لیے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
فیس بک اکاؤنٹ کیس کے حوالےسے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج ہمایوں دلاور کا فیس بک اکاوئنٹ مستند نہیں ہے، ایف آئی اے معاملے کی انکوائری کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کروائے۔ٹرائل کورٹ قابل سماعت سے متعلق درخواست میں اٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب دے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے جمعرات کو کیس سماعت میں عمران خان کے وکلا کی درخواستوں پر دلائل سننے کے ساتھ ساتھ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا موقف بھی سنا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔
گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کے الیکشن کمیشن نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمد کو اثاثوں میں ظاہر نا کرنے پر عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
عمران خان کہہ چکے ہیں کہ انہوں کے کچھ بھی غیر قانونی طور پر نہیں کیا اور ان کی جماعت کا موقف ہے کہ یہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا مقدمہ ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اگر الیکشن کمیشن کی درخواست پر عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ چلانے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو اس کے تحت ہونے والی کارروائی میں تحریک انصاف کے چیئرمین کو عوامی عہدے کے لیے ناہلی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ 2018 میں بطور وزیراعظم ان کو دورہ سعودی عرب کے دوران قیمتی گھڑی دی گئی تھی جو بعد میں انہوں نے قومی خزانہ سے خریدنے کے بعد بیچ دی تھی۔