ایک نیوز: داعش گروپ نے اپنے سربراہ ابو حسین الحسینی القریشی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے ابو حفص الہاشمی القریشی کو ان کے متبادل کے طور پر نامزد کیا ہے۔
رپورٹ کےماطبق ابو حسین شمال مغربی شام میں ایک شدت پسند گروپ سے جھڑپوں کے دوران مارا گیا تھا۔ داعش کے ترجمان نے ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں بتایا کہ ان کے رہنما باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شام میں واقع ادلب صوبے میں حیات تحریر الشام گروپ کے ساتھ براہ راست جھڑپوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے رواں برس اپریل میں دعوٰی کیا تھا کہ ترک انٹیلی جنس فورسز نے شام میں داعش کے رہنما کو ہلاک کردیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ داعش کے مشتبہ رہنما، کوڈ نام ابو حسین القریشی، کو شام میں نیشنل انٹیلیجنس آرگنائزیشن کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں بے اثر کر دیا گیا ہے۔ترک میڈیا نے میدان کے وسط میں ایک باڑ والی عمارت کی تصاویر جاری کی تھیں جس کے بارے میں دعوٰی کیا گیا تھا کہ وہ شام کے عفرین علاقے میں چھپا ہوا ہے۔ ادلب سے جڑا عفرین حلب صوبے میں واقع ہے، جو ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں کے زیر کنٹرول ہے۔
داعش کے ترجمان نے دعوٰی کیا کہ ادلب صوبے کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرنے والے حیات تحریر الشام نے گروپ کے سربراہ کو قتل کر کے ان کی لاش ترکیہ کے حوالے کر دی ہے۔ داعش گروپ نے حیات تحریر الشام پر ترکیہ کے مفادات کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے تاہم حیات نے داعش کے رہنما کو نشانہ بنانے والے کسی آپریشن کا دعوٰی نہیں کیا ہے۔امریکا اور دیگر مغربی حکومتوں نے حیات تحریر الشام کو دہشت گرد گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔
ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے رواں برس اپریل میں کہا تھا کہ نیشنل انٹیلیجنس آرگنائزیشن نے ادلب میں 4 گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کے دوران داعش کے رہنما کے ٹھکانے کا پتا لگایا۔ داعش کے رہنما نے اس وقت اپنی خودکش جیکٹ کا بٹن دبا کر جان لیوا دھماکا کردیا تھا جب اسے اپنی گرفتاری کا یقین ہوگیا تھا۔ اس آپریشن میں کوئی ترک کارکن ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔
یادرہے کہ داعش کے نئے نامزد رہنما ابو حفص الہاشمی القریشی اپنے قیام کے بعد سے گروپ کے پانچویں رہنما ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں داعش نے اپنے سابق سربراہ ابو حسن الہاشمی القریشی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ ان کے پیش رو ابو ابراہیم القریشی گزشتہ سال فروری میں ادلب صوبے میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔ داعش گروپ کے پہلے رہنما ابوبکر البغدادی بھی اکتوبر 2019 میں ادلب میں مارے گئے تھے۔