مون سون کی مزید بارشیں، نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خطرہ، الرٹ جاری

Aug 04, 2023 | 13:09 PM

ایک نیوز: پنجاب کے مختلف اضلاع میں مزید بارشیں ہوں گی۔ پی ڈی ایم اے نے نیا الرٹ جاری کردیا۔ 

تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اے نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں 7 اگست تک مون سون بارشیں ہوں گی۔ تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا امکان ہے۔ 

ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کی صورتحال برقرار ہے۔ دریائے راوی میں سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ سدھنائی کے مقام پر پانی کی آمد 52040 کیوسک اور اخراج 36840 ہے۔ 

ستلج میں سلیمانکی اور اسلام کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج میں سلیمانکی اور اسلام کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 76035 اور اخراج 62877 ہے۔ ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی آمد 66643اور اخراج  65743ہے۔ دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔ 

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ تربیلہ چشمہ اور کالاباغ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔ دریائے جہلم اور چناب میں بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔ 

ڈی جی پی ڈی ایم اے ک اکہنا ہے کہ شہری سیلاب اور موسم برسات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کچی دیواروں اور چھتوں سے دور رہیں۔ بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے فاصلہ رکھیں۔ عوام دریاؤں کے اطراف غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ 

ڈی جی پی ڈی ایم عمران قریشی نے انتظامیہ کو دریاؤں کے اطراف دفعہ 144 کا نفاذ یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔ شہری ممکنہ سیلابی خطرے کے پیش نظر انتظامیہ سے تعاون کریں۔

بہاولنگر: دریائے ستلج میں سیلاب کی صورتحال

بہاولنگر میں دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے۔ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 76035 اور اخراج 65877 کیوسک ہوگیا۔ 

اسی طرح بھوکاں پتن کے مقام پر دریائے ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلابی پانی داخل ہونے سے 86 موضعوں کی سینکڑوں آبادیاں متاثر ہوگئی ہیں۔ متعدد حفاظتی بند اور روڈ ٹوٹنے سے درجنوں آبادیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ 

اسی طرح مومیکا اور ساہوکا روڈ پانی کی زد میں آنے سے آمدورفت کا سلسلہ معطل ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ سے متاثرین کو خوراک، ادویات اور چارے کی قلت کا سامنا ہے۔ اس سب کے باوجود حکومتی مشینری علاقے سےغائب ہے تاہم فلاحی تنظیمیں متاثرہ علاقوں میں متحرک ہیں اور متاثرین میں راشن اور کھانے کی فراہمی یقینی بنا رہی ہیں۔ 

مزیدخبریں