ایک نیوز: نئی مردم شماری کے نتائج کی منظوری کےلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 5 اگست کو طلب کر لیا گیاہے۔
رپورٹ کےمطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 5اگست بروز ہفتہ طلب کرلیا گیا ہے،مشترکہ مفادات کونسل کے 8 اراکین ہیں، 4 ممبران کا تعلق پنجاب سے ہے۔ایک ممبر وزیراعلی پنجاب بطور نگران صوبہ کا انتظام سنبھالے ہوئے ہیں،ایک ممبر وزیراعلی کے پی بطور نگران صوبہ چلارہے ہیں۔
وزیر اعلی سندھ ڈیجٹیل مردم شماری پر تحفظات رکھتے ہیں،صوبہ سندھ کے مشترکہ مفادات کونسل میں دو ممبران ہیں۔آئین میں درج ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کثرت رائے سے فیصلہ کریگی۔موجودہ حکومت آئین کے مطابق ڈیجٹیل مردم شماری مشترکہ مفادات کونسل سے منظور کروالے گی۔
پارلیمانی زرائع کا کہنا ہےکہ آئین کے مطابق وزرائے اعلی کی منتخب یا نگران ہونے پر کوئی قدغن نہیں،موجودہ حکومت اگر مردم شماری کی منظوری تک رہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ڈیجٹل مردم شماری کا نوٹیفیکشن ہوگیا تو ملک بند گلی میں جلا جائیگا۔ڈیجٹل مردم شماری کے نوٹیفیکیشن کے بعد نئی حلقہ بندیاں پارلیمنٹ سے منظور کروانی پڑیں گی۔
پارلیمانی زرائع کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن نئی ڈیجٹیل مردم شماری کے بعد بے اختیار ہوجائیگا، آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت الیکشن کمیشن کےلے نئی حلقہ بندیاں کروانا آئینی تقاضہ ہوگا۔نئی حلقہ بندیوں کےلئے آئین میں ترمیم لازم ہے، کس صوبے کےقومی اسمبلی میں کتنے ممبران ہونگے آئین میں درج کرنا ضروی ہے۔آئینی ترمیم کےلئے قومی اسمبلی میں مطلوبہ تعداد228موجود نہیں ہے،موجودہ قومی اسمبلی کے 342ممبران میں سے اسوقت ایوان کی تعداد 219 ہے۔آئینی ترمیم ممکن نہیں ہوگی تو حلقہ بندیاں بھی نہیں ہونگیں،ایسی صورت حال میں جب چاہے سپریم کورٹ کوئی راستہ نکال سکتی ہے۔