ایک نیوز نیوز: پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس جوڈیشل کمیشن کو بھجوایا تھا جسے چند گھنٹوں بعد واپس لے لیا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کے خلاف گیارہ صفحات پر مشتمل ریفرنس ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر کی گیا تھا۔ ریفرنس میں موقف اپنایا گیا کہ چیف الیکشن کمشنز اپنے حلف کیساتھ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہوئے ہیں، انہیں عہدے سے ہٹایا جائے۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر پر سیاسی وابستگی کا الزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ اسکندر سلطان راجا نے کیس کی سماعت کے دوران ہر موقع جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نون لیگ اور پی ڈی ایم کو سہولت فراہم کی اور ہمارے خلاف معتصبانہ رویہ اختیا ر کیے رکھا۔ چیف الیکشن کمشنر سے پی ڈی ایم کے نمائندہ وفد نے بھی 29 جولائی کوملاقات کی اور ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ جلد سنانے کیلئے دباو ڈالا ۔
ریفرنس کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ملاقات کے چند روز کے بعد ہی 2 اگست کوممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ سنا دیا۔ یہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر منصفانہ تھا،ایسا کرکے الیکشن کمشنز نے ناصرف اپنے حلف کی خلاف ورزی کی بلکہ وہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ۔ چیف الیکشن کمشنر اعلی ٰ عدلیہ کے ججز کے مساوی مراعات لے رہے ہیں،اس لیے وہ بھی ججز پر لاگو ہونے والے ضابطہ اخلاق کے ہی پابند ہیں اور زیر سماعت مقدمات پر فریقین سے بات چیت نہیں کرسکتے ،اپنی آئینی ذمہ داریوں میں ناکامی پر چیف الیکشن کمشنز کو عہدے سے ہٹایا جائے۔
ریفرنس جمع کروانے کے چند گھنٹوں بعد تحریک انصاف نے ریفرنس واپس لے لیا۔ فیصلہ ریفرنس رجسٹرار آفس پہنچنے کے فوری بعد کیا گیا۔ ریفرنس مزید قانونی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لیے واپس لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ریفرنس میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ تبدیل ہونے کے نکات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔