ایک نیوز: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 3 ججوں کو سوچنا ہو گا ہم کہاں جا رہے ہیں؟۔ تخت لاہور کی لڑائی پورے ملک کو لے ڈوبے گی، آئینی بحران سنگین ہوا تو نہ میں رہوں گا نہ شہباز شریف اور نہ ہی عمران خان ۔
لاڑکانہ میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کےموقع پرخطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کھوٹ نہیں تو فل کورٹ بنانے میں کیا مسئلہ ہے، آپ فُل کورٹ بنا کر ملک کو آئینی بحران سے بچائیں، عدلیہ اور جمہوریت کو بحال کریں تاکہ ملک مستحکم ہو ورنہ تخت لاہور کی لڑائی سارے ملک اور وفاق کو لے کر ڈوبے گی اور اس کا خمیازہ پاکستان کے عوام کو بھگتنا ہوگا۔ آئینی بحران سے نکلنے کیلئے بینچ سے ان دو ججز کو نکال دیا جائے جو اپوزیشن سے فون پر بات کرتے ہوئے پکڑے گئے، کل آپ الیکشن کا فیصلہ کریں پیپلزپارٹی انتخابات لڑنے کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کھوٹ نہیں تو فل کورٹ بنانے میں کیا مسئلہ ہے، آپ فُل کورٹ بنا کر ملک کو آئینی بحران سے بچائیں، عدلیہ اور جمہوریت کو بحال کریں تاکہ ملک مستحکم ہو ورنہ تخت لاہور کی لڑائی سارے ملک اور وفاق کو لے کر ڈوبے گی اور اس کا خمیازہ پاکستان کے عوام کو بھگتنا ہوگا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں کسی اور کی آمریت کو تسلیم نہیں کرتے تو سپریم کورٹ میں بھی کسی کی آمریت تسلیم نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ چلتے چلتے مشرف تک پہنچا اور مشرف نے جب بے نظیر کے خلاف زیادتیوں پر معافی مانگی تو افتخار چودھری نے این آر او کا شور مچا کر ایک نئی روایت قائم کی۔
بلاول نے کہا کہ افتخار چوہدری کو پی پی کے جیالوں کی جدوجہد نے بحال کروایا اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں بحال کیا تو بطور چیف جسٹس مشرف کو آئین توڑنے کی سزا دینے کے بجائے آئین بچانے پر گیلانی کو سزا دی گئی اور انہیں گھر بھیجا گیا، پھر دوسرے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو عدالت میں گھسیٹا گیا اور اُسے راجہ رینٹل کا نام دیا گیا مگر آج بھی اُسی کی پالیسیاں چل رہی ہیں، کسی کو کچھ شرم اور حیا ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ملک کے حکمران اور وزیراعظم کا فیصلہ کسی جج کو نہیں بلکہ عوام کو کرنا ہے، جب ماضی میں پیپلزپارٹی کے لوگوں کو ایک آمر کی حکومت کیلئے تبدیل کیا گیا تب عدالت خاموش رہی، سینیٹ میں عدم اعتماد کے وقت جب فلور کراسنگ ہوئی تو عدالت نے اسے پارلیمنٹ کا فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’عدلیہ نے کسی سے وعدہ پورا کرنے کیلیے تخت لاہور پی ڈی ایم سے چھین کر پرویز الہیٰ کو دیا، جس کے نتیجے میں آج ملک سیاسی بحران کا شکار ہے‘۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی بحران سے نکلنے کیلئے سپریم کورٹ فل کورٹ بنائے اور بینچ سے ان دو ججز کو نکال دیا جائے جو اپوزیشن سے فون پر بات کرتے ہوئے پکڑے گئے، کل آپ الیکشن کا فیصلہ کریں پیپلزپارٹی انتخابات لڑنے کیلیے تیار ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم دہشت گری پر قابو پا کر جنگ جیت چکے تھے لیکن نالائق وزیر اعظم پاکستان پر مسلط کیا گیا، اس نے دہشت گردوں کو رہا کروایا، اس کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان ایک بار پھر دہشتگردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابات کے معاملے پر جو کچھ ہورہا ہے وہ عوام کے سامنے ہے، سب نے گزارش کی تھی معاملے پر فل کورٹ سماعت کرے، کیس سننے والا بینچ 9 سے کم ہو کر 3ججوں تک محدود ہو گیا، انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ نہ بنا تو مارشل لاء یا ایمرجنسی کا خطرہ ہے، ان 3 ججوں کو سوچنا ہو گا ہم کہاں جا رہے ہیں؟ْ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے سیلاب متاثرین کا پیسہ تخت لاہور کی لڑائی پر لگے گا اس پر ہم احتجاج کریں گے۔