اسلام آباد میں اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں جو ہوا غیر آئینی ہوا، 1973 کے آئین کی بنیاد سیاسی جماعتوں نے رکھی تھی، اور عدم اعتماد جمہوری اور آئینی طریقہ تھا، حکومت سے نجات ملنے پر کارکن خوش ہیں، ہم سب نے ملکر 3ماہ حکومت کا جینا حرام کردیا۔
ہم جیسی جماعتیں آئین کا دفا ع چاہتی ہیں،ہمیں آئین کوتوڑے جانے پرزیادہ تشویش ہے، وزیراعظم کواندازہ نہیں کہ ہوا کیا ہے، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی غیر آئینی کام کیا جائے، عمران خان نے دباو میں آکر سیاسی خود کشی کرلی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم خود اگر استعفیٰ دیتے تو آئینی ہوتا، اور ووٹنگ ہوتی تو وہ جمہوری عمل ہوتا، مگر اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر نے عمران خان کی انا کو سنبھالا، حکومت گئی تو وزیراعظم جشن منا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اعلی عدلیہ نے فیصلہ کرے کہ آئین کاغذ کا ٹکڑا ہے یا آئین کی پاسداری ہوگی۔ ایک فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے جو اس کیس کا فیصلہ دے۔
غیر آئینی کا م کرنے کے بعد آئنیی فقدان رہتا ہے، پاکستان کے عوام کو اپنا فیصلہ کرنے دیا جائے، ہم تو 3 سال سے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں، عدالت سے امید ہے ماضی کی غلطی نہیں دہرائی جائے گی، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آج تک ذوالفقارعلی بھٹو کو انصاف نہیں مل سکا۔
پاکستان کی تاریخ میں آمروں نے بار بار آئین کی پامالی کی لیکن ہم انہیں نہیں روک سکے، مگر آج ہمارا اعلی عدلیہ سے مطالبہ ہے کہ آئین کی پاسداری کو یقینی بنائیں اور عمران خان کی بغاوت و آمریت کو روک کر عدم اعتماد کے تسلسل کو چلنے دیں۔