60 لاکھ ورکنگ گدھے اور گھوڑے، جن کا پائیدار ترقی میں کوئی ذکر نہیں

60 لاکھ ورکنگ گدھے اور گھوڑے، جن کا پائیدار ترقی میں کوئی ذکر نہیں
کیپشن: 6 million working donkeys and horses, which are not mentioned in sustainable development

ایک نیوز: ماہرین کا کہنا ہے کہ پائیدارترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلیے ورکنگ لائیو اسٹاک کے کردار اور اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا۔

پاکستان میں6ملین گدھے، گھوڑے اورخچر ہیں جن سے کام لیا جارہا ہے لیکن پائیدارترقی کے اہداف میں ان کا کہیں ذکر نہیں کیا جاتا ۔ پائیدار ترقی، استحکام ، غربت اوربیروزگاری کے خاتمے، تعلیم،صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ نے رکن ممالک کیلئے17اہداف مقرررکھے ہیں۔

رکن ممالک ان اہداف کے حصو ل کیلئے کی جانیوالی کوششوں اورکامیابیوں کی رپورٹ اقوام متحدہ کو پیش کرتے ہیں ،ماہرین کاکہنا ہے کہ 75فیصد نئی بیماریاں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہورہی ہیں۔ پاکستان میں پائیدارترقی کے حصول کے لئے ورکنگ لائیوسٹاک کے کردار کو اجاگرنہیں کیا جارہا۔

اس حوالے سے لاہورمیں ایک اہم مشاورتی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں بروک پاکستان، پائیدارترقی کے اہداف پروگرام کے سربراہ علی کمال، چیف اکانومسٹ امان اللہ ، پنجاب لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل ریسرچ ڈاکٹر سجاد ،بروک پاکستان کے سی ای او محمد فاروق ملک سمیت دیگراسٹیک ہولڈر شریک ہوئے،صرف اینٹوں کے بھٹوں پر دولاکھ گدھے اورخچر،چکوال اور چواسیدن شاہ میں 10 ہزار گدھے کان کنی کے لئے استعمال کئے جارہے ہیں۔

جاوید گوندل،ڈاکٹر سجاد،امان اللہ نے شہریوں کی فلاح و بہبود ، پائیدار معیشت ، اور ایس ڈی جی میں شراکت کے مابین رابطے کی ضرورت اوراہمیت کو اجاگرکیا۔

بروک پاکستان کے سی ای او محمد فاروق ملک نے اعلان کیا اس اہم موضوع پر دوسرے صوبوں سے بھی مشاورت کی جائیگی۔