ایک نیوز نیوز: آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں کا 30 فیصد چین کی جانب سے فراہم کردہ ہے جو کہ رواں سال فروری میں 27 فیصد تھا۔ جس کے تحت ریاست کے کمرشل بینکس بھی گروی پڑے ہیں۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق چین کا قرض 4 اعشاریہ 1 بلین ڈالر سے بڑھ کر 30 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جو کہ فروری میں 25 اعشاریہ 1 بلین ڈالر تھا۔ چین کی جانب سے فراہم کردہ قرض کی رقم آئی ایم ایف کی فنڈنگ سے تین گنا زیادہ ہے جبکہ یہ ورلڈ بینک اور ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک کی مجموعی فنڈنگ سے بھی زائد ہے۔
اس قرض سے پتہ چلتا ہے کہ چین پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرز پر مالی مشکلات سے نکلنے کے لیے قرض فراہم کر رہا ہے۔ مالیاتی مشکلات پر قابو پانے کے لیے چین کی جانب سے جاری کردہ قرض پاکستان کے لیے ختم بھی ہوتے جارہے ہیں۔
دوسری جانب آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج لینے کے بعد پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا ہے اور اس کے علاوہ وہ دوست ممالک سے 4 بلین ڈالر اکٹھے کرنے میں بھی کامیاب رہا ہے۔ چین کی جانب سے 4 ارب ڈالر کے قرض معاف کیے گئے ہیں جبکہ سعودی عرب نے قرض اور سرمایہ کاری کی مد میں 9 ارب ڈالر لگانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔