ایک نیوز نیوز: نا اُمید، پژمردہ اور ڈپریشن کے شکار جیون ساتھی کیساتھ وقت گزارنا آسان نہیں ہوتا۔ انہیں ڈپریشن سے نکالنے کی کوششوں میں زیادہ تر افراد کی توانائی ختم اور ہمت جواب دے دیتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2018 ء میں ڈپریشن کے شکار افراد کی نجی زندگی کے بارے میں کروائے گئے ایک سروے میں حصہ لینے والے افراد میں 73 فیصد اپنے جیون ساتھی کی اس بیماری کے تئیں خود کو مجرم یا اس کا قصور وار سمجھنے لگتے ہیں۔
84 فیصد مریض اپنے ڈپریشن کے مرض کے دوران سماجی زندگی ترک کر دیتے ہیں۔ لوگوں سے گھلنا ملنا، ان کیساتھ وقت گزارنا نہیں چاہتے۔
ڈپریشن کی علامات
افسردگی یا پژ مُردگی کے عالم میں زیادہ تر افراد کا موڈ بہت خراب رہتا ہے،
یہ کسی چیز میں دلچسپی نہیں لیتے اور سماجی تعلقات سے دستبرادار ہو جاتے ہیں
۔ اس بیماری کی ایک علامت کا تعلق فیصلہ کرنے کی صلاحیت ختم ہونے سے بھی ہے
ڈپریشن کے شکار افراد کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ اُن کے پیٹ میں ایک ایسا بلیک ہول یا سیاہ سوراخ ہے جو اُن کی تمام تر توانائی کو چوس لیتا ہے
اور کبھی کھی ایسا بھی محسوس ہوتا ہے جیسے کہ معدے کے اندر سیسے جیسی کوئی دھات موجود ہو۔
فوری مدد کی ضرورت
ڈپریشن کے شکار مریضوں کے رشتے داروں، خاندان والوں، دوست احباب اور شریک حیات کے لیے اس صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے اپنے تعلق کو قائم رکھنا اور اپنے رشتے کو خوش اسلوبی سے برقرار رکھنا کسی چیلنج سے کم نہیں۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہی افراد ہیں جو ڈپریشن کے مریض کو سنگین مرض کی شدت اور اثرات سے بچا سکتے ہیں۔
ڈپریشن کے مریض کو یقین دلانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ کو ئی ہے جو ان کے لئے فکر مند ہے ۔