ایک نیوز نیوز: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی بحالی اور امداد کے لیے دوست ممالک آرمی چیف سے مسلسل رابطے میں ہیں، موجودہ صورتحال کے پیش نظر یومِ دفاع کی مرکزی تقریب مؤخر کردی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کواب تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں افواجِ پاکستان کی امدادی کارروائیوں سے متعلق آگاہ کروں گا، فوج متاثرہ علاقوں میں دو ماہ سے دن رات مصروفِ عمل ہے، جولائی اور اگست میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنسز میں بھی سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کا عزم کیا گیا اور اس حوالے سے آرمی چیف نے خصوصی ہدایات دیں۔آرمی کی سطح پر کمانڈر آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ کی سر براہی میں آرمی فلڈ ریلیف کوآرڈی نیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے، RRR Strategy یعنی ریلیف، ریسکیو اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کے تحت افواجِ پاکستان سول انتظامیہ اور فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔
بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف نے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے تفصیلی دورے کیے ہیں اور وہاں پر جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ بھی لیا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستان آرمی کی تمام فارمیشنز اور سینئر کمانڈرز موجود ہیں اور امدادی کارروائیوں میں مصروفِ عمل ہیں، پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز مسلسل متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائی کررہے ہیں۔اب تک ہیلی کاپٹر کی 276 پروازیں مختلف علاقوں میں آپریٹ کی گئیں، خراب موسم اور دیگر مسائل کے باوجود پاکستان آرمی ایوی ایشن کے پائلٹس نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر نا صرف لوگوں کو ریلیف دیا بل کہ اُن تک ضروری اشیا کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا۔ کمراٹ اور کالام میں پھنسے لوگوں کو آرمی نے ریسکیو کیا، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں KPK کی ہیلپ لائن 1125 جبکہ باقی صوبوں کے لئے آرمی ہیلپ لائن 1135 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں پاک افواج کے 147 ریلیف کیمپس ہیں جس میں 50 ہزار سے زائد متاثرین کو ریلیف مہیا کیا گیا ہے جبکہ 250 میڈیکل کیمپس میں آرمی ڈاکٹرز، نرسنگ اور پیرامیڈیکس سٹاف اب تک 83ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کرچکا ہے علاوہ ازیں سندھ کے لیے آرمی کے اضافی میڈیکل اور انجینئرنگ کور کو بھیجا گیا۔
میجر جنرل کے مطابق آرمی نے سیلاب متاثرین کے لیے تین دن کا راشن (تقریبا 1685 ٹن) بھیجا جبکہ ٹینٹ اور دیگر اشیا بھی تقسیم کی گئیں، ملک بھر میں 284 کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے جن پر 2294 ٹن راشن جبکہ 311 ٹن سے زائد ضروریات ِ زندگی کی بنیادی اشیاء اور 10 لاکھ 70 ہزار سے زائد ادویات پورے پاکستان کے لوگوں نے جمع کروائیں، اب تک 1793 ٹن راشن اور 277 ٹن کا دیگر ضروریات کا سامان متاثرین میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں 7 لاکھ 70 ہزار کے قریب ادویات بھی سیلاب متاثرین کو فراہم کی جا چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ائیرفورس اور نیوی کی امدادی ٹیمیں بھی ملک بھر میں سرگرم ہیں، سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ”آرمی ریلیف فنڈ اکاؤنٹ برائے سیلاب زدگان“ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے لوگ اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کیلئے دل کھول کر مدد کرر ہے ہیں، اب تک اس فنڈ میں 417 ملین روپے جمع ہو چکے ہیں جبکہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 44 ملین روپے جمع ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کی لیڈر شپ بھی آرمی چیف سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی ہر ممکن مدد کے لیے اقدامات کیے جاسکیں، پاکستان آرمی نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ دفاع کی مرکزی تقریب مؤخر کردی ہے تاہم شہداء پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں جن کے دَم سے ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔