ایک نیوز :نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ جاری ،سمگلرز ،حوالہ ہنڈی کیخلاف بلاامتیاز کارروائی پر اتفاق کیاگیا۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف، متعلقہ وفاقی وزراء، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور قانو ن نافذ کرنے والے تمام سِول اور عسکری اداروں کے سر براہان ایک ہی چھت کے نیچے موجود… pic.twitter.com/vGjsOhBFW2
— Prime Minister's Office (@PakPMO) October 3, 2023
تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم پاکستان کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، متعلقہ وفاقی وزراء، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور قانو ن نافذ کرنے والے تمام سِول اور عسکری اداروں کے سر براہان نے شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیرقانونی غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ کیاگیا
ایپکس کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق آج کے اہم فیصلوں میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا، بارڈر پر آمدورفت کے طریقہ کار کو ایک دستاویزکی صورت میں منظم کرنا(جس میں بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پردی جائے گی) اورغیر قانونی غیر ملکی افراد کی تجارت اور پراپرٹی کے خلاف سخت کاروائی کرنا شامل ہیں۔
وزارت داخلہ کے تحت ایک ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے جو جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کرے گی تاکہ غیر قانونی شناختی کارڈ اور املاک کا تدارک کیا جائے۔ فورم نے بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں (بشمول منشیات اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیاء خوردنوش اور کرنسی کی اسمگلنگ، غیر قانونی رقوم کی ترسیل اور بجلی چوری) پرجاری کاروائیوں کو مزید بڑھانے اور مؤثر کرنے کا اعادہ کیا۔
کمیٹی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا دائرہ اختیار ہے اور کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی ہر گز کوئی جگہ نہیں اور اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنیکی اجازت نہیں دے گی۔ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی؛ اسلام اورپاکستان کے آئین کا حصہ ہیں اور ریاست اس کو یقینی بنائے گی۔
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کو سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کیے جا رہے ہیں جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔
آخر میں فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایمان، اتحاد اور نظم کے اصولوں پہ صحیح معنوں میں عمل کیا جائے گا اور ملک کی ترقی کیلئے انتھک کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
دوران اجلاس آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ“ایک پاکستانی شہری کی جان و مال اور فلاح و بہبود کسی بھی دوسرے ملک اور کسی بھی دنیاوی مفاد سے مقدم ہے”۔
یاد رہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ملک بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ کمیٹی کا نیشنل ایکشن پلان کی پیش رفت کا جائزہ،امن دشمنوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
ایپکس کمیٹی نے ملک بھر میں جاری سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے سمگلنگ میں ملوث سرکاری عملہ کے ملوث ہونے پر اظہار تشویش کیا۔
گندے دھندے میں ملوث سیاسی اور حکومتی افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ تحقیقات میں کسی بھی بااثر شخصیات سے رعایت نہ کرنے کا عزم دہرایا گیا۔ کمیٹی نے سمگلنگ کی روک تھام کے لئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مکمل مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا۔
حکومت نے ڈالر کی قیمت نیچے لانے کے لئے اقدامات پر اطمیان کا اظہار کیا۔ حوالہ ہنڈی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
کراچی سے 15غیرملکی گرفتار ،غیر قانونی طور پر مقیم 6 افغانی تھانہ جیکسن، 3 تھانہ شیرشاہ، 3 تھانہ موچکو، 2 تھانہ ڈاکس اور 1 کو تھانہ مدینہ کالونی کی حدود سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرکے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کہنا تھا کہ پاکستانی شہری کی جان و مال اور فلاح و بہبود کسی بھی دوسرے ملک اور کسی بھی دنیاوی مفاد سے مقدم ہے۔
آرمی چیف نے اجلاس میں زور دے کر کہا کہ “ایک پاکستانی شہری کی جان و مال اور فلاح و بہبود کسی بھی دوسرے ملک اور کسی بھی دنیاوی مفاد سے مقدم ہے۔ پاکستان کے پاس چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، ریاست کی رٹ قائم کرنے کیلئے ہم کسی بھی حد تک جائیں گے۔
آرمی چیف نے اجلاس میں شاعر مشرق علامہ اقبال کا یہ شعر بھی پڑھا کہ ’نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستان والو، تمہاری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں‘۔
ایپکس کمیٹی کے اہم فیصلے
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکی شہریوں کو 31 اکتوبر 2023ء تک پاکستان چھوڑنے کے لیے خبردار کیا جاتا ہے۔
یکم نومبر 2023ء سے وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی گرفتاری اور جبری ملک بدری کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔
دس اکتوبر 2023ء سے پاکستان افغانستان بارڈر پر نقل و حرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ (E-Tazkira) کے ذریعے ہوگی جب کہ یکم نومبر 2023ء سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر ممکن ہوگی دیگر تمام قسم کی دستاویزات سرحد پار سفر کیلئے غیر موثر اور غیر قانونی ہوں گی۔
یکم نومبر 2023ء سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے کاروبار یا جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی اور غیر قانونی کاروبار کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
یکم نومبر 2023ء کے بعد پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکیوں کو رہائش فراہم کرنے یا سہولیات فراہم کرنے والے کسی بھی پاکستانی شہری یا کمپنی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وزارت داخلہ کی زیر نگرانی ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس کے اراکین شامل ہوں گے۔
اس ٹاسک فورس کا مقصد جعلی شناختی کارڈ کے حامل لوگوں اور ان کی جعلی کاغذات پر بنی غیر قانونی جائیدادوں کو ضبط کرنا ہو گا۔
نادرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام جعلی شناختی کارڈز کی منسوخی کوفوری طور پر یقینی بنائے اوراگر کسی کی شناخت میں شک ہو تو اس کی تصدیق کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے۔
ویب پورٹل اور یو اے این ہیلپ لائن پر پاکستان میں مقیم غیر ملکی افراد کی غیر قانونی رہائش یا کاروبار کرنے والے کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
اس سلسلے میں جو بھی شہری حکومت سے تعاون کرے گا اسے انعام دیا جائے گا اور اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
غیر قانونی سرگرمیوں بشمول ذخیرہ اندوزی، سامان یا کرنسی کی اسمگلنگ، حوالہ/ ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف سخت ایکشن پہلے سے ہی لیا جا رہا ہے۔ ان جرائم میں ملوث افرد کے خلاف کسی بھی قسم کی رعائت نہیں برتی جائے گی۔
جوائنٹ چیک پوسٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن کو کسٹم پاورز دی گئی ہیں۔
ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنیادی اشیائے خوردونوش کی نقل و حمل کو چیک کیا جا رہا ہے جس سے اسمگلنگ میں کمی آئے گی اور جو حکومتی اہل کار کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے۔
کرنسی کے اسمگلرز، حوالہ و ہنڈی کے کاروبار اور بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف بھی ایکشن لیا جا رہا ہے۔
ویب پورٹل اور یو اے این ہیلپ لائن پر ایسے لوگوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
اس سلسلے میں جو بھی شہری حکومت سے تعاون کرے گا اسے انعام دیا جائے گا اور اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
منشیات کی روک تھام کیلئے نیشنل کاؤنٹر نارکوٹکس کنٹرول سینٹر قائم کیا جا رہا ہے یہ سینٹر منشیات کی روک تھام میں کوششوں کی ہم آہنگی اور انٹیلی جنس معلومات کی فراہمی یقینی بنائے گا۔
منشیات کے اسمگلرز کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور قانون کے مطابق مثالی سزائیں دی جائیں گی۔ ہر صوبے کے اندر منشیات بحالی مراکز مرحلہ وار قائم کیے جائیں گے۔
طاقت کے استعمال کا حق صرف ریاست کے پاس ہے اس کے علاوہ کسی کوبھی طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں ہو گی۔
پاکستان میں کسی بھی سیاسی مسلح گروہ، جتھے یا تنظیم کی اجازت نہیں ہے اور ایسے طریقہ کار اپنانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی اسلام اور پاکستان کے آئین کا حصہ ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ریاست قانون کے مطابق طاقت کا بھر پور استعمال کرے گی۔
ملک میں قائم تنظیمیں پُرامن اور مہذب طریقے سے اپنے جائزمطالبات ریاست کے سامنے رکھ سکتی ہیں جنھیں سنا اور قانونی طور پر حل کیا جائے گا تاہم اگر کوئی تنظیم طاقت یا تشدد کا راستہ اختیار کرے گی تو اس سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کو سائبر قوانین کے تحت سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کیے جا رہے ہیں جو قانون کی پاس داری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔
ایمان، اتحاد اور نظم کے بنیادی اصولوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ دنیا میں تمام ترقی یافتہ قومیں نظم و ضبط کو اپنا کرہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی ہیں۔
تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نظم و ضبط کو قائم کرتے ہوئے قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں کیوں کہ نظم و ضبط کو ہی اپنا کر ہم اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔