ایک نیوز نیوز: وزارت برائے سمندر پار پاکستانی نے رواں سال ملازمت کے سلسلے میں بیرون ملک افرادی قوت بھجوانے کا ہدف تین ماہ قبل ہی حاصل کر لیا۔ رواں سال کے پہلے نو ماہ میں پانچ لاکھ 30 ہزار 749 پاکستانی بیرون ملک گئے۔
غیرملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب ایک بار پھر تین لاکھ 21 ہزار پاکستانی محنت کشوں کا میزبان ملک بن کر پاکستانیوں کی پہلی منزل قرار پایا ہے۔
بیورو آف امیگریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال دو لاکھ 88 ہزار نے بیرون ملک روزگار حاصل کیا تھا۔رواں سال کے لیے ہدف پانچ لاکھ مقرر کیا گیا تھا جسے تین ماہ قبل ہی حاصل کر لیا گیا اور اب کوشش کی جا رہی ہے کہ سال کے آخر تک اس تعداد کو ساڑھے چھ لاکھ تک پہنچایا جائے۔
سب سے زیادہ پاکستانی ورکرز نے سعودی عرب میں ملازمتیں حاصل کیں، جن کی تعداد تین لاکھ 21 ہزار سے زائد ہے جبکہ متحدہ عرب امارات 88 ہزار، عمان 56 ہزار، قطر 36 ہزار جبکہ بحرین نے 10 ہزار سے زائد پاکستانی ورکرز کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے۔سال 2019 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد نہ صرف تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے ۔
پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کی سب سے بڑی تعداد 2015 میں رہی جب 9 لاکھ 46 ہزار افراد بیرون ملک گئے۔ اس کے بعد یہ سلسلہ کم ہونا شروع ہوا اور سال 2019 میں 6 لاکھ 25 ہزار تک پہنچا۔ جب کورونا نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو اس کی وجہ سے تعداد دو سال تک تین لاکھ سے بھی کم رہی۔
اس دوران تین لاکھ کے قریب پاکستانی بے روزگار ہو کر وطن واپس بھی آئے۔ ان میں 95 ہزار سے زائد نے خود کو اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ساتھ رجسٹر بھی کیا تاکہ پاکستان میں ان کے لیے روزگار کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزارت سمندر پار پاکستانی کے حکام کے مطابق کورونا کے باعث وطن واپس آنے والوں میں سے بڑی تعداد واپس جا چکی ہے اور اب بھی اگر کوئی جانا چاہتا ہے تو اس کے لیے روزگار کے مواقع موجود ہیں۔
ای او بی آئی کے پاس اس وقت بھی ایک لاکھ 35 ہزار ملازمتوں کے مواقع موجود ہیں جن پر بھرتی کا عمل جاری ہے۔ جو ملازمتیں اس وقت دستیاب ہیں ان میں اکثریت پیشہ وارانہ ورکرز کے لیے ہے اور زیادہ تر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ہیں۔