ایک نیوز نیوز: بچوں کے پرائیوسی قوانین کے احترام میں ناکامی ، ویڈیو شیئرنگ آن لائن پلیٹ فارم ٹک ٹاک کو برطانیہ میں 27 ملین پاؤنڈ (انتیس ملین امریکی ڈالر) کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
برطانیہ میں انفارمیشن کمشنر آفس کی طرف سے ٹک ٹاک کو ایک قانونی نوٹس جاری کیا گیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سوشل میڈٰیا کے اس پلیٹ فارم نے ڈیٹا پروٹیکشن قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک نے بچوں کی پرائیویسی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشتبہ طور پر صارفین کے نجی کوائف کے تحفظ سے متعلق قوانین کو بھی توڑا۔
اس نوٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے تیرہ برس سے کم عمر کے صارفین کے کوائف کو ان کے والدین کی مناسب اجازت کے بغیر پراسیس کیا ہے تو ٹک ٹاک کو جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
شک ہے کہ ٹک ٹاک نے بچوں کے 'اسپیشل کیٹیگری ڈیٹا‘ کو پراسیس کیا ہے، جس میں صارفین کے رنگ، نسل، سیاسی نظریات، مذہبی عقائد اور جنسی میلانات و رحجانات کے حوالے سے معلومات محفوظ کی جاتی ہیں۔
برطانوی انفارمیشن کمشنر آفس کی طرف سے اس شک کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک اپنے صارفین کو اس پلیٹ فارم کے استعمال اور قواعد و ضوابط کی معلومات کے استعمال سے متعلق شفاف اور آسان زبان میں ہدایات فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔
اس نوٹس میں سن 2018 تا 2020ء کے وقت کا حوالہ دیا گیا ہے۔ برطانوی انفارمیشن کمشنر جان ایڈورڈ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ٹک ٹاک نے غالباً اس عرصے کے دوران اپنے صارفین کو مناسب انداز میں ڈیٹا پروٹیکش سے متعلق معلومات فراہم نہیں کیں۔
برطانوی انفارمیشن کمشنر آفس نے ٹک ٹاک سے کہا ہے کہ وہ ان الزامات کا جواب دے۔ مزید کہا گیا ہے کہ یہ ادارہ ابھی ان الزامات کے حوالے سے یقینی نہیں ہے تاہم معلومات کے تجزیے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹک ٹاک شايد ان قوانین کی خلاف وزری کا مرتکب ہوا ہے۔
برطانوی حکومت کی کوشش ہے کہ ایک ایسا 'آن لان سیفٹی بل‘ منظور کر لیا جائے، جس سے بچے خطرناک مواد تک رسائی سے محفوظ رہ سکیں۔ حالیہ عرصے میں مغربی ممالک میں اس حوالے سے قانون سازی کی کوششوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔