ایران میں مظاہرے، پولیس، طلبا کے درمیان جھڑپیں

 طلبا کو سکیورٹی فورسز سے دور بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
کیپشن: طلبا کو سکیورٹی فورسز سے دور بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
سورس: google

ایک نیوز نیوز: میڈیا  رپورٹس کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران کی معروف درسگاہ شریف یونیورسٹی کے طلبا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں دیکھنے میں آئی ہیں۔
رپورٹس کےمطابق شریف یونیورسٹی کے طلبا کی ایک بڑی تعداد اس وقت کیمپس کی کار پارکنگ میں پھنسی ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی  جس میں پہلے گولیاں چلنے کی اطلاعات سامنے آئی  اور طلبا کو سکیورٹی فورسز سے دور بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔  بظاہر گولیوں کی طرح کی آوازیں دور سے سنی جا سکتی ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ موٹر سائیکلوں پر سوار سکیورٹی اہلکار  ایک ایسی گاڑی پر فائرنگ کر رہے ہیں جس میں سوار شخص ویڈیو بنا رہا ہے۔ ایران ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ایران میں حالیہ مظاہروں کے نتیجے میں 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔


ایران میں ستمبر کے مہینے میں  پولیس کے ہاتھوں حراست میں لی گئی ایک خاتون مہسا امینی  کی ہلاکت کے بعد حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی تھی ۔
واضح رہے کے حجاب کے حوالے سے  سخت قوانین کی پابندی نہ کرنے کے الزام میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی 22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی جنہیں ژینا بھی کہا جاتا تھا جمعے کو ہلاک ہو گئی تھی۔