اسلام آباد میں ادبی میلے کا آغاز،شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت

اسلام آباد میں ادبی میلے کا آغاز،3دن مختلف سیشنز ہوں گے
کیپشن: Literary festival starts in Islamabad, 3 days different sessions will be held

ایک نیوز :آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام نویں اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ہوا۔افتتاحی سیشن میں معروف ادبی اور سماجی شخصیات سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

 فیسٹیول کے پہلے روز مختلف خیالات کے اظہار اور تخلیقی نقطہ نظر سے کہانی سنانے کے فن کے حوالے سے متعدد سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔  وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

  برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اردو ادب کے ساتھ انگریزی ادب بھی پنپ رہا ہے۔ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ہمہ جہت تعلقات موجود ہیں جو وقت کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے  آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کو اسلام آباد اور کراچی میں ادبی میلوں کے انعقاد پر مبارک باد دی اور کہا کہ ایسے ادبی میلوں سے معاشرے میں ہم آہنگی پیدا ہو تی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اسلام آباد کا ادبی میلہ چار سال کے وقفے کے بعد منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس سال کے ادبی میلے کا ”موضوع عوام، زمین ممکنات ہیں“۔ اس ادبی میلے میں خصوصی طور پر ماحولیات پر بھی سیشنز رکھے گئے ہیں۔روشن مستقبل کا انحصار اس امر پر ہے کہ ہم انسانیت اور ماحول دونوں کی حفاظت کیلئے مشترکہ کاوش کریں۔ہ ایک ساتھ مل کر ہی ہم صلاحیتوں کو کارآمد بنا سکتے ہیں، افراد کو با اختیار بنا سکتے ہیں، اس دنیا کی حفاظت کر سکتے ہیں اور لا محدود مواقع کی فراہمی یقینی بنا سکتے ہیں۔

فیسٹیول کے پہلے روز ادب کی مختلف شکلوں کو کھوجنے کے حوالے سے بھی دلچسپ سیشنز کا انعقاد ہوا، جس میں مختلف مصنفوں نے اپنی قیمتی آرا سے آگاہ کیا اور خصوصی خطاب بھی کئے۔

لٹریچر فیسٹول میں ایک فرد ، کمیونٹی اور ادارواں کو دعوت عام دی جا رہی ہے کہ وہ دنیا کو بہتر اور مستحکم بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ لیٹریچر فیسٹویل کا یہ وژن بہت سارے امکانات کو جنم دیتا ہے جس کو اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر گیٹز فارما کے مینیجنگ ڈائریکٹر خالد محمود نے پائیداری اور شمولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک پائیدار دنیا میں کسی بھی پس منظر اور حالات سے بالاتر ہو کر ہر فرد کی اہمیت ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ شمولیت پائیداری کے ستون پر قائم ہے، جس سے اس بات کی یقین دہانی ہوتی ہے ایک سرسسبز اور متوازن دنیا کی طرف جاری سفر میں کوئی فرد پیچھے نہ رہ جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل پائیداری اس چیز میں ہے لوگوں کیلئے پائیدار مواقع اور ذرائع فراہم کئے جائیں ۔ ہر فرد کیلئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے خواہ ان کا تعلق کسی بھی طبقے سے ہو۔

پاکستان کے معروف شاعر، مصنف افتخار عارف نے اپنے خطاب میں مختلف زبانوں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ زبانیں جو لکھی اور بولی جاتی ہیں اور ان کو ملکی سطح پر پہچان کی ضرورت ہے۔

  غزہ میں ہونے والے مسلح تصادم کے حوالے سے اظہار ہمدردی کیا اور خطے میں امن کی فوری ضرورت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

برطانوی مصنف اور معروف تاریخ دان وکٹوریہ شوفیلڈ نے اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول کے حوالے سے کہا کہ انہیں پاکستان آکر اور اس ادبی میلے میں شرکت کرنے پر خوشی ہو رہی ہے۔

سی ڈی اے کے ممبر ماحولیات نعمان احمد نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ اس فیسٹیول کے انعقاد سے بہت متاثر ہوا ہوں اور مستقبل میں ایسی تقریب کا انعقاد بہت ضروری ہے۔

افتتاحی سیشن کے بعد ایک عہد ساز شاعر کے عنوان سے علامہ اقبال کے حوالے سے تفصیلی سیشن کا انعقاد کیا گیا جس کی میزبانی ناصرہ زبیری نے کی۔

سیشن میں علامہ اقبال کی شاعری کی انفرادیت پر گفتگو کی گئی جبکہ احمد عطاء نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے منتخب اشعار سنائے ۔

طارق ایلیگزینڈر قیصر اور امبر خیری نے A Forest in Peril کے عنوان سے پاکستان کے مینگروز کے جنگلات کے حوالے سے سیشن کا انعقاد کیا۔

پہلے روز کے اختتام پر مذہبی آزادی کے حوالے سے بھی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سید عرفان اشرف، یعقوب بنگش، فرزانہ باری، پترم داس راٹھی اور ماہم علی نے شرکت کی۔

اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول میں تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ قدوس مرزا، عمار فراز، اور فوزیہ منہالہ کے فن پارو ں کو شرکاء نے بے حد پسند کیا۔