ایک نیوز :حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نےکہا کہ ہم نہ جھکیں گے اور نہ کسی کے دباؤ میں آئیں گے۔اسرائیل کا دفاعی نظام مکڑی کےجالے سے زیادہ کمزور ثابت ہوا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد پہلا عوامی خطاب کرتے ہوئےحسن نصراللہ نے کہا کہ غزہ کے شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں، اسرائیل کے حملوں میں ہزاروں شہری شہید ہوئے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کیلئے جاری جنگ کا دائرہ طویل ہوگیا ہے، مسجد اقصیٰ کیلئےجنگ میں مزید محاذ کھول دیئے ہیں۔
لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ حزب اللہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے دوسرے روز سے اسرائیل کےخلاف جنگ میں شریک ہے، ہمارے حملے محدود لیکن مؤثر ہیں، اگر اسرائیل نےحزب اللہ پر جنگ مسلط کرنے کی حماقت کی تواس کوبھیانک خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ طوفان اقصیٰ کی جنگ وسیع تر ہوکر مختلف محاذوں اور میدانوں تک پہنچ گئی، اسرائیل کےخلاف طوفان الاقصیٰ کی جنگ انسانی، اخلاقی اور دینی اعتبار سے جائز اور حق کی جنگ ہے، صہیونیوں کے خلاف جاری جنگ کی اخلاقی اور شرعی حیثیت پر ذرہ بھر بھی شبہ نہیں۔
حسن نصراللہ کا کہنا تھاکہ 7 اکتوبر واقعات کے محرکات پر روشنی ڈالنا اور حزب اللہ کا مؤقف واضح کرنا ضروی ہے، ہزاروں فلسطینی طویل عرصے سے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، 20 لاکھ فلسطینی 20 سال سے اسرائیلی محاصرے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ طوفان الاقصیٰ فلسطینی مزاحمتی گروپ القسام بریگیڈز کا کامیاب کارنامہ ہے، حزب اللہ کو7 اکتوبر آپریشن سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، 7 اکتوبر کے آپریشن کو انتہائی رازداری سے انجام دیا گیا، طوفان الاقصیٰ آپریشن فلسطینیوں کی جنگ ہے، اس کا علاقائی ممالک سے کوئی تعلق نہیں۔
حزب اللہ سربراہ نے کہا کہ ایران کی حزب اللہ اور دیگرمزاحمتی گروپوں پرکوئی اجارہ داری نہیں، حزب اللہ کا اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبرکےآپریشن سےکوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے اسرائیل کو ہر سطح پر جھنجھوڑ کر رکھ دیا، اسرائیلی کارروائیاں اس کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے منفی اثرات کو ختم نہیں کرسکتیں، اس آپریشن نے اسرائیلی طاقت کی اصل حقیقت کھول کربیان کردی اور اسرائیل کا دفاعی نظام مکڑی کےجال سے زیادہ کمزور ثابت ہوا، اسرائیل کی بدترین ناکامی پر اسرائیلی عوام اور اسرائیل کے حامی تک کوشرمندگی ہوئی۔
حسن نصر اللہ کا کہنا تھاکہ امریکا کواسرائیل کی تباہ ساکھ کوبچانےکیلئے فوری طور پر میدان میں اترنا پڑا،غزہ کے عوام کی قربانیوں نے نئی تاریخ رقم کردی، اسرائیلی فوجی کسی بھی طرح حماس سےمقابلےکےلیےتیارنہیں تھے، اسرائیل نے حماس کےکامیاب آپریشن کوبدنام کرنے کیلئے اپنے ہی شہریوں کو مار ڈالا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دنیا کے تمام شرفا جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کریں، اسلامی اور عرب ممالک اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کریں اور اسرائیل کو گیس اور تیل کی فراہمی روک دیں، اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔
اسرائیل سے جنگ پر حسن نصراللہ نے بتایاکہ حزب اللہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے دوسرے روز سے اسرائیل کےخلاف جنگ میں شریک ہے، حزب اللہ نےجنوبی لبنان کی سرحد پراسرائیلی فوج پرضرب کاری شروع کردی تھی، لبنانی سرحد کےقریب اسرائیلی فورسز پر روزانہ کی بنیادوں پر حملے جاری ہیں، حزب اللہ کے حملے محدود ہیں تاہم مؤثر ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ حزب اللہ کےحملوں پراسرائیل نےاپنی ایک تہائی فوجی دستے لبنانی سرحد پر تعینات کردیے ہیں، اسرائیل نےحزب اللہ پرجنگ مسلط کرنے کی حماقت کی تواس کوبھیانک خمیازہ بھگتنا پڑے گا، حملےکی صورت میں اسرائیل کو کھلی جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ غزہ پٹی کے فلسطینیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے، لبنان سے جنگ چھیڑنے کی صورت میں حزب اللہ کے پاس مزاحمت کے تمام آپشنز موجود ہیں، ہم نے اسرائیل کے ممکنہ حملوں سے نمٹنے کیلئے مکمل تیاری کر رکھی ہے، موجودہ کشیدگی کو خطےمیں پھیلنے سےروکنےکیلئے جنگ بندی ناگزیر ہے۔
حسن نصراللہ کا کہنا تھاکہ امریکا ہی موجودہ جنگ کو روک سکتا ہے کیونکہ یہ اس کی اپنی جنگ ہے، امریکا دھمکی آمیز رویہ اختیار کرنے کے بجائے اسرائیل کو جنگ بندی پر راضی کرے۔