ایک نیوز :احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق صدر آصف علی زرداری کو کرپشن الزامات کے سلسلے میں ایک اور کیس میں14دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق پریزائیڈنگ جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف زرداری کو پارک لین کیس کے سلسلے میں طلب کیا ہے۔ ایک روز قبل ہی جج محمد بشیر نے سابق صدر اور دیگر ملزمان کو ٹھٹھہ واٹر سپلائی کرپشن ریفرنس میں بھی طلب کیا تھا۔
آصف زرداری کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ ارشد تبریز نے سپریم کورٹ کے اس حالیہ حکم امتناع کا حوالہ دیتے ہوئے سمن کو چینلج کیا جس میں عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالتوں کو کرپشن ریفرنسز کے حتمی فیصلے سے روک دیا ہے۔
تاہم جج محمد بشیر نے سمن جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ عدالت عظمیٰ کا حکم امتناع حتمی فیصلے کرنے سے روکتا کرتا ہے، کارروائی جاری رکھنے سے نہیں۔احتساب عدالت نے 20 دسمبر کو آصف زرداری کے ساتھ یونس قدوائی، حسین لوائی، اقبال خان نوری، محمد اقبال، خواجہ انور مجید، عبدالغنی مجید، ایم فاروق عبداللہ اور دیگر ملزمان کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
آصف علی زرداری پر یہ الزام ہے کہ وہ ’ایم/ایس پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، ایم/ایس پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کے ذریعے قرض میں توسیع اور اس کے غلط استعمال‘ میں ملوث ہیں۔
4 جولائی 2019 کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے الزام پر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
ریفرنس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’ملزمان پر مبینہ طور پر پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے حاصل کردہ مالی سہولت میں خورد برد اور جعلی بینک اکاوئنٹس کے ذریعے بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو مبینہ 3 ارب 77 کروڑ کا نقصان پہنچا‘۔
عدالت نے رینٹل پاور پراجیکٹس کرپشن ریفرنسز میں بھی ملزمان کو طلب کر رکھا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے وکیل ایڈووکیٹ تبریز عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ تبریز نے عدالت کا راجہ پرویز اشرف ودیگرملزمان کی بربریت کیلئے زیرالتوا درخواست پردلائل دینے سے انکار کردیا۔
ایڈووکیٹ تبریز کاکہنا تھاکہ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹس کو فیصلے سنانے سے روک دیا ہے اس لئے بریت کی درخواست پر دلائل بے سود مشق ہوگی۔