ایک نیوز: سینئر لیگی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ عدالت میں پوچھا جارہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کا ماسٹرمائنڈ کون ہے؟ جیسے ماسٹر مائنڈ کا نام لینے میں 10 سال لگا دیے ایسے ہی اسے کٹہرے میں لاتے 10سال نہیں لگنے چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے تاریخ انتخابات کااعلان کیا ہے۔ وہ ریاستی ضرورت تھی جسے قوم سراہتی ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد منصفانہ اور آزادانہ ہونا چاہیے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ ہر ایک کو ملنی چاہیے۔ اس وقت فیض آباد دھرنے کے ماسٹر مائنڈ کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے جو عدالتی نظام میں تبدیلی سے ہی پوچھا جا رہا ہے۔ جس طرح دس سال ماسٹر مائنڈ کا نام نہ لیا تو کہیں اسے کٹہرے میں لاتے بھی دس سال نہ لگ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ملزم جس کی فارن فنڈنگ، سائفر اور ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کی کرپشن بارے روز سن رہے ہیں۔ اس کے کیسز لٹکائے جاتے ہیں۔ ہمیں گالیاں دینے کیلئے ہزاروں لوگ سرکاری وسائل پر بھرتی کیے گئے۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف ذہن بنائے گئے کہ چور، ڈاکو، لٹیرے ہیں، ناپختہ ذہن کو بتایا جائے تمام لوگ ریاست مخالف لوگ ہیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ سب کو ملنی چاہیے تمام کیسز اور ثبوت پاس ہوں تو میرے کیسز پر ایک دن میں فیصلہ آ سکتا ہے۔
لیگی رہنما نے الزام عائد کیا کہ فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ جنرل فیض تھا۔ ماسٹر مائنڈ کے کہنے پر سی پیک بند کیا گیا، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس گئے تو مقبوضہ کشمیر بھارت کو دے آئے اس ماسٹر کا نام قوم کے سامنے آنا چاہئے۔ جب ریاستی وسائل سے ذرائع ابلاغ استعمال کرکے ایک شخص کو کہہ دیا کہ نوازشریف نے اربوں روپے بھارتی اکاؤنٹ میں بھیجا وہ رقم جو ملک کا بجٹ بھی نہیں تھا اس کی وضاحت بھی نہیں آئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کی سوچ وہی رہی اداروں سے جو سہولت کاری دیتے رہے پھر کہتے الیکشن آزادانہ ہوں۔ ایک شخص جیل میں ہو فائیو سٹار ہوٹل کی طرح لگژری سہولیات دی جا رہی ہوں، کسی اور ملزم کو لگژری فرنیچر اور لاکھوں روپے کی مشینیں پہنچائی جا رہی ہیں اس سے پوچھا جاتا دیسی مرغی یا لاہور کی کڑاہی کھائیں گے۔ لیگی رہنما نے مطالبہ کیا کہ جیل کے تمام قیدیوں و ملزمان کو اسی طرح کی خوراک سہولتیں دی جائیں۔
انہوں ںے مزید کہا کہ آج گلی کوچوں میں محنت مزدوری کرنے والا جانتا ہے کون کون کس وقوعہ کا ماسٹر مائنڈ ہے، ثاقب نثار یا جسٹس بندیال جانتے ہیں ججز ریمانڈ پر بیل دے دیتے ہیں، قوم کی خواہش ہے جو عدل میں اچھی فضا و امید ملی ہے وقت ضائع نہ ہو۔ خدا خدا کر کے ان ماسٹر مائنڈ تک پہنچنے کا آئینی قانونی تقاضے کےلئے فیصلے آنے شروع ہوئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو ماضی میں کیا گیا اسے بےنقاب کردیں اور اس کے بعد کسی پہلوان کو سامنے لانا ہے تو ضرور لائیں۔ گھوڑا اور گھوڑے کا میدان سب پتہ چل جائے گا۔