ایک نیوز نیوز: لاہور میں سموگ شدت اختیار کرگئی اور ایئر کوالٹی انڈیکس کی شرح 350 سے بھی زیادہ ریکارڈ کی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق ٹائر ری سائیکلنگ اور انڈسٹریز میں غیر معیاری جلایا جانے والا ایندھن فضائی آلودگی کا سبب بن رہا ہے جبکہ پاکستان کی سرحد سے منسلک بھارتی شہر جالندھر، امرتسر اور لدھیانہ کے اضلاع سمیت لاہور کے مضافاتی علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلائے جانے کی وجہ سے شہر لاہور میں اسموگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
لاہور کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر، کراچی دوسرے، گوجرانوالہ اور فیصل آباد تیسرے نمبر پر ہونے لگا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری فضاء آلودہ ہونے کی وجہ سے بلاوجہ گھروں سے نہ نکلے، سموگ سے قبل نومبر کے مہینے کو لاہور شہر کے شہریوں سمیت دیگر شہروں کے رہائشی بھی یہاں آکر دھند اور ٹھنڈے موسم سے لطف اندوز ہوتے تھےلیکن نومبر میں سردی دھند کو منانے والوں کی اب فضائی آلودگی میں ہوشربا اضافہ ہونے کی وجہ سے حسرت ہی رہ گئی ہے،شہر فضائی آلودگی میں بڑھتے دنوں کے ساتھ ہوش روبا اضافہ ہونے لگا ہے۔
فضائی آلودگی کا کوئی مثبت تدارک نہ ہونے کی وجہ سے آلودگی شہریوں کے لیے وبال جان بنتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے شہری متعدد بیماریوں کا بھی شکار ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب محکمہ ماحولیات و تحفظ نے اسموگ کی روک تھام کے لیے فصلوں کی باقیات کو جلانے پر مقدمات اور آلودگی پھیلانے پر صنعتی یونٹس کو دو لاکھ روپے تک جرمانے رکھ دیا ہے، باوجود اسکے فضائی آلودگی کی شرح میں کمی نہیں آسکی ہے اور روزبروز آلودگی کی شرح بڑھ رہی ہے۔
شہر کے علاقہ چائینہ اسکیم اور کرول گھاٹی میں ایئر کوالٹی کنٹرول کی شرح 274 ریکارڈ کی گی ہے۔ مال روڈ اور ٹاﺅن ہال پر ایئر کوالٹی انڈیکس کی شرح 111 ریکارڈ کی گئی، ٹاؤن شپ میں ایئر کوالٹی انڈیکس کی شرح 78 ریکارڈ کی گی ہے۔
اس حوالے سے سیکرٹری ماحولیات پنجاب عثمان علی خان نے کہا ہے کہ اسموگ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی پر کام کیا جائے، اس حوالے سے شہر کی سڑکوں پر پانی کا چھڑکاو مزید بہتر کیا جا رہا ہے اور اسموگ کا باعث بننے والے عناصر کو ہر صورت بند کیا جا رہا ہے جن میں جرمانے اور سزائیں بھی شامل ہیں۔