ایک نیوز نیوز: پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے سپریم کورٹ میں اپنا تحری جواب جمع کراتے ہوئے دل دہلا دینے والے مزید نئے انکشافات کئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے ڈی جی ایچ آر سپریم کورٹ سے ملاقات کی اور تحریری جواب بھی جمع کرادیا جن میں میڈیکل رپورٹس اور دیگر دستاویزات شامل ہیں۔
اعظم سواتی نے استدعا کی کہ بنیادی حقوق پامال کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے
تین نقاب پوش افراد مجھے گھر سے نامعلوم مقام پر لے گئے۔پورے راستے مجھ پر تشدد کیا گیا۔ مجھے برہنہ کرکے ویڈیوز بنائی گئیں۔ تشدد سے قے آئی اور کچھ دیر بے ہوش رہا۔ ہوش میں آیا تو ایک شخص دوسرے کو کہہ رہا تھا کہ اعلیٰ افسران کو بتائیں سواتی نیم مردہ ہے۔ ٹیلی فون کے بعد مجھے تھانہ سائبر کرائم منتقل کر دیا گیا۔ایف آئی اے نے میری دوبارہ کسی اور کو حوالگی سے انکار کیا۔ایف آئی اے نے کہا سواتی دل کا مریض ہے مزید تشدد برداشت نہیں کرسکتا۔
اعظم سواتی نے تحریری موقف میں مزید کہا کہ تین گھریلو ملازمین کو تشدد کرکے خاموش رہنے کی ہدایت کی گئی۔ ایف آئی اے اہلکار میرے گھر کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ بھی ساتھ لے گئے۔
اعظم سواتی نے کہا متعلقہ جج کو نازک اعضاء پر تشدد دکھانے کی پیشکش کی ہے۔ معزز جج نے سوجن اور تشدد کے نشانات کا کہیں ذکر نہیں کیا۔ جس میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا اس نے گمراہ کن رپورٹ دی۔ گمراہ کن رپورٹ میں بھی جسمانی حالت کے حوالے سے خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد چھپانے کی کوشش کی گئی۔