پاک چین قیادت دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کیلئے پرعزم، مشترکہ اعلامیہ جاری

پاک چین قیادت دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کیلئے پرعزم، مشترکہ اعلامیہ جاری
کیپشن: Pakistan-China leadership is determined to strengthen bilateral relations, joint declaration issued

ایک نیوز نیوز: وزیراعظم شہبازشریف کے چین کے دو روزہ سرکاری دورے کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان نے ملک میں تمام چینی عملہ، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت اور تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جبکہ چین نے اس سلسلے میں پاکستان کے مضبوط عزم اور بھرپور اقدامات کو سراہا ہے۔

اعلامیے کے مطابق 2023 میں سی پیک کی نمایاں کامیابیوں کی ایک دہائی کی تکمیل کے حوالے سے فریقین نے دونوں ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں سی پیک کے کردار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دونوں فریقوں نے موسمیاتی تبدیلی کو بقا کے خطرے کے طور پر تسلیم کیا اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے اور اس حوالے سے موافقت پیدا کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کرنے کا عزم ظاہر کیا ۔ دونوں فریقوں نے یو این ایف سی سی سی کے ساتھ ساتھ اس کے پیرس معاہدے کے اہداف، اصولوں اور دفعات کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔

دونوں اطراف کی قیادت نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کا موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے گہرا تعلق ہے جس کے لیے ترقی پذیر ممالک بہت کم ذمہ دار ہیں لیکن غیر متناسب اثرات کا شکار ہیں۔

دونوں ممالک نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے سلسلے میں پیش رفت کریں اور ترقی پذیر ممالک کو مناسب موسمیاتی فنانسنگ فراہم کی جائے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے اقدام اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت سبز تعاون کو فروغ دینے کے لیے چین کے اقدام کو سراہتے ہوئے، دونوں فریقوں نے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور آبی وسائل کے انتظام جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم اور چینی صدر نے مقبوضہ کشمیر اور افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ فریقین نے اتفاق کیا کہ علاقائی سلامتی کیلئے پرامن اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی پر پوری قوم کا اعتماد ہے اور پاکستان چین کے معاشی ترقی کے ماڈل کا معترف ہے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے چینی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے شی جن پنگ نے قبول کرلی۔