ایک نیوز:ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بدھ کو شام کے دارالحکومت دمشق پہنچ گئے ہیں۔ یہ دہائیوں سے جنگ زدہ ملک کا ایرانی سربراہ کی جانب سے پہلا دورہ ہے۔
مارچ 2011 میں بغاوت کے ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد تہران صدر بشارالاسد کی حکومت کا حامی رہا ہے اور صورتحال کو ان کے حق میں کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
ایران نے بے شمار فوجی مشیر اور ہزاروں کی تعداد میں اپنے حمایت یافتہ جنگجو مشرق وسطٰی سے شام بھجوائے تاکہ وہ بشارالاسد کی جانب سے لڑیں۔حالیہ چند برس کے دوران شامی حکومت ایران اور روس کی مدد سے ملک کے زیادہ تر حصے کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب رہی ہے۔
شام کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ دو روزہ دورے کے دوران ابراہیم رئیسی کی بشارالاسد سے ملاقات کا بھی امکان ہے جس میں روابط کو بڑھانے کے کئی بڑے معاہدوں پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔
عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ابراہیم رئیسی نے تعمیر نو اور جنگ کی وجہ سے ملک چھوڑنے والوں کی واپسی پر زور دیا۔
شام پہنچنے والے ایرانی صدر کے ساتھ اعلٰی سیاسی و کاروباری شخصیات بھی موجود ہیں۔ ان کا استقبال دمشق ایئرپورٹ پر شام کے وزیر معیشت سمیر الخلیل نے کیا۔
ایرانی صدر مذہبی مقامات کا بھی دورہ کریں گے جبکہ ایک نامعلوم فوجی کے مقبرے پر بھی جائیں گے جن کو شامی فوجیوں نے جنگ کے دوران قتل کیا تھا۔