ایک نیوز: اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ایک کسی کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ اب تو ملک میں سیاسی دہشتگردی شروع ہوگئی ہے۔ احتجاج کرنا دہشتگردی ہے تو پولیس لائنز پشاور میں 99 لاشیں کیا تھیں؟
تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں اسدعمر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنے پر درج مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے کی۔اسدعمر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکلاء بابراعوان اور سردار مصروف عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی دفعات کو ہذف کرنے کی درخواست پر آج دلائل دیتے ہیں تو فیصلہ کرلیتے ہیں۔ اس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ دہشتگردی کی دفعات کو ہذف کرنے کی درخواست پر دلائل اگلی تاریخ پر کرلیتے ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا اسدعمر عدالت سے غیر حاضر ہیں؟ راجنپور سے نہیں آئے کیا؟ عدالتی عملے نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسدعمر راجنپور سے عدالت نہیں آئے۔ جج نے بابراعوان نے مکالمہ کرتے ہوئے کہ اکہ اسدعمر اگر اگلی تاریخ تک رہا ہوجاتےہیں تو خود آجائیں گے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر راجنپور پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
جج نے ریمارکس میں کہا کہ آئندہ سماعت پر پوچھ لیتےہیں کون سی دہشتگردی کی گئی۔
جج نے بابراعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ دہشتگردی تھی تو پولیس لائینز پشاور میں 99 لاشیں کیا تھیں؟ جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب تو سیاسی دہشتگردی بھی ہونا شروع ہوگئی ہے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔