ایک نیوز:ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پاکستانی عوام کا مسئلہ ہے، ہمارا نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں 2 مارچ بروز جمعرات ہفتہ وار پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے معاملے پر متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ تمام ممالک کو افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں سے متعلق اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور انہیں ایسی جگہ واپس نہ بھیجیں جہاں ظلم و تشدد کا خطرہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا اس معاملے پر پاکستانی حکام کے ساتھ بھی باقاعدہ بات چیت کر رہا ہے۔ پریس بریفنگ کے دوران عمران خان کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق سوال کا جواب دينے سے گريز کیا اور کہا يہ سوال پاکستانی عوام کیلئے ہے، امريکا کے ليے نہيں۔
روس یوکرین جنگ پر ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امريکی وزير خارجہ نے روس کو ايک سادہ پيغام پہنچايا ہے، يہ وہی وژن ہے جو صدر زيلنسکی نے منصفانہ اور پائيدار امن کيلئے پيش کيا ہے، يوکرين کے بغير يوکرين کے بارے ميں کسی سے بات نہيں کريں گے، ہم يوکرين کے ساتھ کھڑے ہيں، جنگ کے خاتمے، پائيدار حل کيلئے دنيا بھر کے ممالک کے ساتھ کام کر رہے ہيں۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر میں 85 دنوں سے زائد عرصے تک انٹرنیٹ کی بندش پر سوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے کہا کہ ہم آزادی رائے کی اہمیت کو اجاگر کرتے رہیں گے جس میں انٹرنیٹ تک رسائی بھی شامل ہے، یہ ایک انسانی حق ہے جو جمہوریت اور ممالک کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا اپنے شراکت داروں اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ آزادی رائے اور انٹرنیٹ تک رسائی کی حمایت میں آواز اٹھاتا رہا ہے۔ واضح رہے کہ نیویارک میں قائم ڈیجیٹل حقوق کی تنظیم ’ایکسیس ناؤ‘ نے منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت مسلسل پانچویں سال انٹرنیٹ سروس کی بندش کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے، انڈیا نے 2022 میں دنیا میں اب تک سب سے زیادہ انٹرنیٹ سروس بند کی۔
رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ریکارڈ کیے گئے 187 انٹرنیٹ شٹ ڈاؤنز میں سے 84 انڈیا میں ریکارڈ ہوئے، ان میں سے 49 شٹ ڈاؤنز وادی کشمیر میں ریکارڈ کیے گئے۔ امریکی نگران تنظیم نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سیاسی عدم استحکام اور تشدد کی وجہ سے 49 بار انٹرنیٹ کی فراہمی میں خلل ڈالا گیا۔