ایک نیوز:وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورنےکہاہےکہ صوبے اور قبائلی عوام کے حقوق نہ ملیں گے تو پھر ہم احتجاج کریں گے ۔
تفصیلات کےمطابق اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتےہوئےوزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورکاکہناتھاکہ قبائلی عوام کے ساتھ وعدہ خلافی کی جا رہی ہے، اگر اس سال ان کا حق نہیں ملا تو وفاقی حکومت رد عمل کے لئے تیار رہے، امن و امان کیلئے ایک روپے نہیں دیا گیا، کیسے امن قائم ہوگا، صوبے اور قبائلی عوام کے حقوق نہ ملیں گے تو پھر ہم احتجاج کریں گے ، صحت کارڈ کیلئے مزید پیسے رکھیں گے۔ رمضان سے اب تک 1 لاکھ 56 ہزار آپریشنز ہو چکے ہیں ۔
علی امین گنڈاپورکامزیدکہناتھاکہ ساڑھے پانچ سو سے زائد منصوبے اس سال پورے کریں گے،یہ وہ منصوبے تھے جو سالہا سال سے چل رہے تھے لیکن پورے نہیں ہو رہے تھے ، اب آگے دوڑ پیچھے چھوڑ والا کام نہیں چلے گا ، صرف تختی کی حد تک کام کر کے لوگوں کو بیوقوف نہیں بنائیں گے ، ترقیاتی بجٹ 416 ارب روپے کا ہے، صوبے کے ہر حصے میں کام کریں گے ، پورے صوبے میں ترجیحی بنیادوں پر ترقیاتی کام کریں گے ۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کاکہناتھاکہ عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے ترقیاتی کام کریں گے ، وفاقی بجٹ میں صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے پیسے نہیں رکھے جائیں گے، وفاقی حکومت کے جو منصوبے ہیں اسے مکمل کئے جائیں، اگر وفاقی حکومت اپنے منصوبے مکمل نہیں کریں گے تو دمادم مست قلندر کیلئے تیار رہیں ، وفاقی حکومت اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بھی کٹوتی کرنے کا سوچ رہی ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس شعبے میں ہمارا حصہ زیادہ کیا جائے ۔اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بجٹ میں کٹوتی برداشت نہیں کی جائے گی۔
علی امین گنڈاپورکامزیدکہناتھاکہ احساس ہنر، احساس پروگرام، احساس نوجوان پروگرام کیلئے پیسے رکھے گئے ہیں، بجلی کے مسائل پر بھی بات چیت ہو رہی ہے، بجلی چوری میں واپڈا اہلکار ملوث ہیں، عوام چوری نہیں کرتے ، ہم اب صوبے کو سولرائزیشن کی طرف لے کر جائیں گے ۔ امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہے، لیکن افسوس کہ وفاق پیسے نہیں دے رہے۔